اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے القادر یونیورسٹی کی زمین کے کاغذات حاصل کرنے کیلیے بحریہ ٹاؤن کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ نیب ٹیم بحریہ ٹاؤن کے کارپوریٹ آفس میں موجود ہے اور مرکزی دفتر کے مختلف حصوں کی تلاشی لے رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نیب ٹیم بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے دفتر میں بھی داخل ہونے کیلیے کوشاں ہے جبکہ ان کے دفتر سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر کی تلاشی لے رہی ہے۔
مرکزی دفتر میں موجود ریکارڈ احتساب بیورو کی ٹیم نے قبضے میں لے لیا، اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے ساتھ ایلیٹ فورس کی ٹیم بھی نیب اہلکاروں کے ہمراہ موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق مرکزی دفتر جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور پیدل جانے والوں کو بھی روک دیا گیا۔
’مجھ پر سمجھوتہ کرنے کیلیے بہت زیادہ دباؤ ہے‘
دو روز قبل ملک ریاض نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایک سال سے مجھ پر سمجھوتہ کرنے کیلیے بہت دباؤ ہے لیکن میں کبھی بھی کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے سیاسی مقاصد کیلیے پیادہ کے طور پر استعمال کرے۔
ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ساری زندگی اللہ نے ہمیشہ مجھے اپنے اصول پر قائم رہنے کی ہمت دی، ملک میں اسٹیٹ آف دی آرٹ پروجیکٹس متعارف کرانے پر مجھے، اور میرے کاروبار کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، 1996 سے آج تک ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی سزا بھگت رہا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے دباؤ کا پوری ہمت اور طاقت کے ساتھ سامنا کیا ہے، آج بھی یہی کہوں گا کہ مجھے استعمال کرنا ہے تو میری لاش کے اوپر سے جانا پڑے گا، بیماری اور پریشانی کے باوجود ثابت قدم ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ مالیاتی اور کاروباری نقصان برداشت کر رہے ہیں، اور یہ کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے لیکن وہ دباؤ کے باوجود ہتھیار نہیں ڈا لیں گے۔