اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈپر نیب کےحوالے کردیاگیا، ہفتے کو عدالت نے ملزم کو 2 روزہ راہداری ریمانڈپر نیب کے حوالے کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق نیب ٹیم کی جانب سے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا ، نیب نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔
نیب پراسیکیوٹر نےبتایا باغ ابن قاسم کی غیرقانونی الاٹمنٹ کاکیس ہے، لیاقت قائم خانی کو 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا، ان کے گھر سے خزانہ بھی ملاہے، ان کے پاس یہ مال کہاں سےآیاپتہ کرنا ہے۔
نیب کا کہنا تھا کہ لیاقت قائم خانی کےخزانےکی منی ٹریل بھی معلوم کرنی ہے، جس پر لیاقت قائم خانی کےوکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
دوران سماعت لیاقت قائم خانی خود روسٹرم پر آئے اور کہا کہ شوگر کا مریض ہوں پرہیزی کھانا کھاتا ہوں، میں نے روز رات کو انسولین بھی لینی ہوتی ہے، میں نےزمین کی الاٹمنٹ پرایک دستخط بھی نہیں کیا، جرم ثابت ہوجائے تو پھانسی دےدی جائے۔
تفتیشی افسر نے بتایا ہم نےباغ ابن قاسم کی سیٹلائٹ تصویریں بھی لی ہیں، انہوں نےجان بوجھ کر2005 میں باغ کا ایریا چھوڑ دیا تھا۔
عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کو ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، لیاقت قائم خانی کےگھرسےملنےوالے اثاثوں کی مالیت دس ارب روپےبتائی جاتی ہے، ان پریہ بھی الزام ہے کہ بیس سال میں اکہتر پارکس صرف کاغذات میں بناکرخزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
یاد رہے ہفتے کو اسلام آباد میں تعطیل کے باعث ملزم کو راولپنڈی کی عدالت کے جج اسماعیل جوئیہ کے روبرو پیش کیا گیا تھا، عدالت نے ملزم کو 2 روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔
واضح رہے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو نیب راولپنڈی نے کراچی سے گرفتار کیا تھا، ملزم پر کراچی میں باغ ابن قاسم کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور کروڑوں کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں : احتساب عدالت نے لیاقت قائم خانی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا
ملزم کے گھر اورتجوریوں سےزیورات،زمینوں کےکاغذات اور قیمتی سامان برآمدہوا جبکہ نیب ملزم کی پُرتعیش گاڑیاں اور قیمتی اسلحہ بھی تحویل میں لے چکا ہے جبکہ لیاقت قائم خانی کے اثاثوں کی مالیت کا تخمیہ دس ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
خیال رہے نیب کی جانب سے سابق ڈی جی پارکس اور میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دوران تفتیش کئی اہم انکشافات ہوئے تھے ، جن کے مطابق لیاقت قائم خانی نے بیس سال میں ایسے 71 پارکس بنائے، جو صرف کاغذات میں موجود ہیں، ملزم نے پارکس میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے ناموں پر ایک ارب روپے ہڑپ کیے۔
لیاقت قائم خانہ بلدیہ عظمٰی کراچی کے طاقت ور ترین افسر سمجھے جاتے تھے، سیاسی اثرو رسوخ کے باعث وہ اٹھارہ سال سے تحقیقاتی اداروں سے بچتے رہے۔
لیاقت قائم خانی کے خلاف نیب تحقیقات شروع ہوئیں، پھربند کر دی گئی، 2013 میں بھی اینٹی کرپشن نے شہید بے نظیرپارک میں کرپشن کی تحقیقات کی، اینٹی کرپشن نے بھی لیاقت قائم خانی کے خلاف تحقیقات روک دی گئی تھی۔