لاہور: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ کابینہ میں اکثر لوگ معیشت پر بات کرتے تھے، بحث ہوتی تھی کہ لوگ خوش نہیں، ٹیم اور وزرا کی کارکردگی پر سوال اٹھتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے افضل چن کا کہنا تھا کہ 8 ماہ بعد پہلا اسپیل مکمل ہو گیا، کابینہ میں تبدیلی وزیر اعظم کا اختیار ہے، پولیٹیکل تبدیلی سے کام نہیں چلتا، مشینری تو بیورو کریسی ہوتی ہے، بیورو کریسی میں بھی تبدیلیاں لانا پڑیں گی۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرپشن کے معاملے پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، کرپشن میں ملوث عمران خان کا قریبی شخص بھی کابینہ میں نہیں رہے گا، جن پر کرپشن کا الزام ہوگا ان کا دفاع بالکل نہیں کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر میرے جانے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو یہ بہترین فیصلہ ہے: استعفے کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو
افضل چن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے صدارتی نظام کی بات کبھی نہیں کی، انھوں نے 18 ویں ترمیم پر صوبوں کے زیادہ اختیارات کی بات کی تھی، وزیر اعظم نے کہا تھا 18 ویں ترمیم کے بعد زیادہ ذمہ داری صوبوں کی ہے۔
انھوں نے کہا ’ہماری دعا ہے نئی آنے والی ٹیم کامیاب ہو جائے، دیکھنا یہ ہے کہ پارلیمنٹ اور پارٹی کا ماحول بہتر ہوتا ہے یا نہیں، معیشت اہم مسئلہ ہے پچھلی حکومتوں کا بگاڑ سب کے سامنے ہے۔‘