اسلام آباد: نادرا سے متعلق منگل کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 1970 کے بعد آنے والے بنگالیوں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر بحث کی گئی۔
چیئرمین نادرا نے انکشاف کیا کہ بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا ہے، جس پر دل افسردہ ہوتا ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ بنگالیوں کی تیسری نسل کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ پاکستان میں بسنے والے بنگالیوں کو نادرا نیشنلٹی نہیں دے سکتا، ہم صرف رجسٹریشن کرتے ہیں، بنگالیوں کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان میں نادرا کا کوئی میگا سینٹر نہیں ہے، جس پر نادرا حکام نے جلد از جلد کوئٹہ مین میگا سینٹر شروع کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
رکن کمیٹی عالمگیر خان نے ڈی جی نادرا سندھ کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور کہا کراچی میں بنگالی، افغان اور بہاری برادری کو شناختی کارڈز کے حوالے سے پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اجلاس نے حلقوں میں ایم این ایز کی سطح پر کمیٹیوں کی سفارش پر بھی مشاورت کی، کمیٹی ارکان نے کہا ڈی سی صاحبان نادرا سے متعلق شکایات پر کوئی ایکشن نہیں لیتے۔
رکن کمیٹی نے کہا پاکستان میں عرصۂ دراز سے مقیم افغانی باشندے بینک اکاؤنٹس تک نہیں کھول سکتے، بینک اکاونٹس نہ ہونے کی وجہ سے تاجر اپنا سرمایہ ترکی لے کر جا رہے ہیں۔
چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا افغانی، بنگالیوں اور دیگر ایسے افراد کے لیے نادرا آرڈیننس میں ترمیم کے لیے مشاورت جاری ہے۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ احساس پروگرام کے لیے کیے جانے والے سروے میں مستحق افراد کی شمولیت نہیں کی گئی۔
حکام نے بتایا کہ جون 2021 کے بعد نادرا کسی کا کارڈ بلاک نہیں کر رہا، چیئرمین نادرا کے مطابق نادرا میں پچھلے ادوار میں 8 ہزار ڈیلی ویجرز کی بھرتیاں ہوئیں، ان ڈیلی ویجرز کے لیے اسکریننگ ٹیسٹ کروا رہے ہیں، نادرا میں شفافیت کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔