پشاور : افغان جنگ کے دوران عالمی میڈیا پر تصویر شائع کے بعد شہرت پانے والی افغان خاتون شربت بی بی کو بھی پشاور سے جعلی شناختی کارڈ جاری کردیا گیا ہے،اےآروائی نیوز پر خبرنشر ہونے کے بعد نادرا نے اپنے ڈپٹی اسسٹنٹ سمیت دو اہلکاروں کو معطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق افغان خاتون شربت بی بی اور اُس کے دو بیٹوں کو پاکستانی شاختی کارڈ جاری کرنے پر وزارت داخلہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے نادرا پشاور کے مفرور ڈپٹی اسسٹنٹ اور دو اہلکاروں کو معطل کر کے گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے شربت بی بی کو پاکستانی شہریت دینے کے حوالے سے سب سے پہلے خبر اے آر وائی نے نشر کی تھی جس کے بعد نادرا نے تحقیقات کے بعد اپنے تینوں اہلکاروں کو معطل کردیا ہے اور اہلکاروں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اے آر وائی پر خبر نشر ہونے کے بعد نادرا حکام تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عالمی الیکٹرانک میڈیا پر شہرت پانے والی افغانی خاتون شربت بی بی نے اپریل 2014 میں پشاور کے نواحی علاقے سے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر لیا تھا۔
تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ نادرا کے ڈپٹی اسسٹنٹ پشاور اور دو دیگر اعلیٰ افسران شربت بی بی اور اُس کے دو بیٹوں کو رشوت کے عوض پاکستانی شہریت دینے میں ملوث پائے گئے ہیں جس کے بعد تینوں افسران روپوش ہو گئے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا ر ہے ہیں۔
نادرا کے اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ شربت بی بی کے ساتھ ساتھ اُس کے دوبیٹے روف خان اور لالہ خان نے بھی اپنی والدہ شربت بی بی کے ساتھ ساتھ پچھلے سال ہی پاکستان کی شہریت حاصل کر لی تھی۔
یاد رہے افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی پاکستانی حدود میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد انکشاف سامنے آیا تھا کہ ملا منصور نہ صرف یہ کہ پاکستانی شہریت حاصل کرچکا تھا بلکہ جعلی پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر بھی کرتا رہا ہے۔
اس ہولناک انکشاف کے بعد وزرات داخلہ نے فوری اور راست قدم اُٹھاتے ہوئے شناختی کارڈ کی دوبارہ سے تجدید کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں جعلی ناموں پر جاری کیے گئے پاسپورٹ اور ہزاروں شناختی کارڈ منسوخ کیے گئے تھے ۔