ناگپور : بھارت میں 17ویں صدی کے مغل بادشاہ اورنگزیب کی قبر کو ہٹانے کا معاملہ مزید شدت اختیار کرگیا، ناگپورمیں مسلم کش فسادات کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 17ویں صدی کے شہنشاہ اورنگزیب کا مقبرہ بھارت کا تازہ ترین فلیش پوائنٹ بن گیا۔
مشتعل ہندو انتہا پسند مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کے پیچھے پڑگئے، مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے 30 لاکھ آبادی والے شہر ناگپور میں مسلم کش فسادات پھوٹنے کے بعد اس میں مزید شدت آگئی۔
یہ جھڑپیں دو روز قبل اس وقت شروع ہوئیں جب ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد نے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے ناگپورمیں کرفیو نافذ کرکے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے، ناگپور نریندر مودی کی جماعت بی جے پی اور انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا ہیڈکوارٹر ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے مغل بادشاہ اورنگزیب کی قبر کی کھدائی کا مطالبہ کیا تھا، ہندو انتہاپسند جماعت وشوا ہندو پریشد نے پیرکو ناگپورمیں قبر کو منہدم کرنے کیلئے احتجاج بھی کیا تھا۔
خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں پرتشدد مظاہرے کیے گئے۔
احتجاج کی جگہ پر مسلم دکانداروں نے پولیس سے مظاہرین کو روکنے کا مطالبہ کیا جسے نظرانداز کیا گیا، ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ماہ رمضان میں جان بوجھ کرمسلم اکثریتی علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔
ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے توڑ پھوڑ شروع ہونے پر علاقے میں چھڑپیں شروع ہوگئیں, صورتحال کشیدہ ہونے پر پولیس نے ناگپور میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔