اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

نیل پالش لگی لڑکی کا غسل، شرعی حکم کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا میں آنے والے ہر شخص کو موت کا مزہ چکنا ہے، حضرت آدم ؍ سے لے کر آخری انسان تک دنیا میں آنے والے ہر شخص کو رخصت ہوکر اللہ کی بارگاہ میں اپنی گزاری جانے والی زندگی کا جواب دینا ہے۔

اسلامی تعلیمات پر دنیا سے رخصت ہونے والے مسلمانوں کے لیے تدفین سے قبل کچھ شرعی شرائط ہیں جنہیں پورا کیا جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔

کوئی بھی مسلمان شخص جب دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو سب سے پہلے اُس کو غسل دے کر پاک اور پھر کفن پہنایا جاتا ہے جس کے بعد اُس کا نمازِ جنازہ اور پھر تدفین کا عمل ہوتا ہے۔

نیل پالش لگی لڑکی کا غسل 

مفتی اکمل قادری کے سامنے خاتون نے ایک مسئلہ رکھا جس کے مطابق کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک لڑکی کے ناخنوں پر نیل پالش لگی ہوئی تھی اور اُس کو ایسی غسل دے کر دفنایا گیا، اس ضمن میں شرعی احکامات کیا ہیں۔؟

مسئلہ سننے کے بعد مفتی اکمل قادری نے کہا کہ چونکہ ناخن پر نیل پالش لگے رہنے پانی کی رسائی نہیں ہوسکتی اس لیے وہ وضو اور غسل نہیں ہوتا۔ نیل پالش لگا چونکہ وضو نہیں ہوتا اس لیے نماز بھی ادا نہیں کی جاسکتی کیونکہ نماز کی ادائیگی کے لیے پہلی شرط وضو ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرعی لحاظ سے جب کوئی شخص مرتا ہے چاہیے وہ پاک ہی کیوں نہ ہو اُس پر حالتِ جنابت طاری ہوجاتی ہے، چونکہ وہ شخص مر چکا ہوتا ہے اس لیے زندہ لوگوں کو حکم ہے کہ وہ مردے کو غسل دیں تاکہ اُس کا جسم پاک ہو اور وہ اللہ کی بارگاہ میں پاک حالت میں پہنچے۔

مفتی اکمل قادری نے کہاکہ چونکہ مرنے والی لڑکی خود نیل پالش نہیں اتار سکتی تھی اس لیے اب اس کو ہٹانے کی ذمہ داری غسل دینے والوں اور قریبی لوگوں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غسل دینے والی یا اُس وقت موجود افراد کے پاس چونکہ علم نہیں ہوتا اس لیے وہ ان تمام معاملات پر غور نہیں کرتے، غسل میں اگر کسی بھی چیز کی کمی رہ جائے تو اس کی ذمہ داری مردے پر عائد نہیں ہوتی۔ مفتی اکمل نے شرعی تعلیمات کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ علم کا تعلق عمرسے نہیں بلکہ حاصل کرنے سے ہوتا ہے، اگر عمر سے علم کا تعلق ہوتا تو سفید داڑھی والے شخص کو مفتی اعظم بنادیاجاتا۔

مسئلہ بیان کرتے ہوئے مفتی اکمل نے کہا کہ انتقال کرنے والی بچی کو نیل پالش لگی ہوئی تھی اس لیے اُس کے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچا جس سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ شرعی لحاظ سے اُس کا غسل نہیں ہوا اس لیے وہاں موجود تمام ہی لوگ گناہ گار ہوں گے۔

مفتی اکمل نے کہا کہ اچھی طرح سے یاد رکھیں کہ لڑکی کو غسل دے کر کسی نے کوئی احسان نہیں کیا بلکہ ناقص غسل کی وجہ سے اُسے غضبناک کیا ہے اسی وجہ سے ممکن ہے کہ روز قیامت وہ لڑکی غسل دینے والوں کو کھڑا کر کے اللہ کی بارگاہ میں التجاء کرے کے کہ انہوں نے مجھے تیری بارگاہ ناپاکی کی حالت میں پہنچایا اس لیے ان سے اس کوتاہی کا بدلا دلوا۔

ویڈیو دیکھیں


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں