کراچی : راؤ انوار کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت میں سماعت کے موقع پر گواہان نے دو ملزمان کو شناخت کرلیا۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی لوکیشن ٹریس کررہے ہیں، وہ واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی، اس موقع پر گرفتار پولیس اہلکاروں کی شناختی پریڈ کروائی گئی، جبکہ واقعے کے دو چشم دید گواہ قاسم اور حضرت علی بھی پیش ہوئے،عینی شاہدین نے تینوں ملزمان اقبال، مظہر اور اللہ یار کو شناخت کرلیا۔
پولیس اہلکار محمد اقبال کو دیکھ کر گواہان نے کہا کہ یہ ملزم سادہ لباس میں تھا اور پولیس موبائل کے پاس کھڑا تھا جب دیگر اہلکاروں نے ہمیں گرفتار کیا۔
دوسرے ملزم پولیس اہلکار ارشد علی سے متعلق گواہان کا کہنا تھا کہ ملزم اس پولیس موبائل میں تھا جس نے ہمیں شیر آغا ہوٹل سے سچل پولیس چوکی پہنچایا۔
تیسرے ملزم اے ایس آئی اللہ یار کو دیکھ کر گواہان نے بتایا کہ ہماری گرفتاری کے موقع پر یہ اہلکار بھی موجود تھا، شناختی پریڈ کے بعد مذکورہ تینوں ملزمان کو متعلقہ تھانے بھیج دیا گیا۔
راؤ انوار واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے، آئی جی سندھ
علاوہ ازیں سندھ پولیس اپنے ہی معطل ایس ایس پی کو پکڑنے میں تاحال ناکام ہے، اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ راؤ انوار واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے، ملزم کی لوکیشنز ٹریس کرنےکی کوشش کررہےہیں، اس کیلئے پی ٹی اے کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
دریں اثناء نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
عدالت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی سی اےاے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے علاوہ آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔