پیر, جولائی 8, 2024
اشتہار

’’نقوش‘‘ کے مدیر محمد طفیل کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

’’نقوش‘‘ محمد طفیل کی اوّلین شناخت ہے اور بعد میں وہ اردو ادب میں ایک خاکہ نگار کی حیثیت سے پہچانے گئے۔ تصنیف و تالیف، اداریہ نویسی اور معروف جریدہ نقوش کے خاص نمبر کا اجراء ادبی صحافت میں‌ محمد طفیل کا امتیاز ہیں۔ آج محمد طفیل کی برسی ہے۔

ادبی جریدہ نقوش کا اجراء محمد طفیل نے مارچ 1948ء میں کیا اور بعد میں اس کی ادارت بھی سنبھالی۔ وہ ایک کام یاب ادبی پرچے کے مالک اور اس کے مدیر ہی نہیں تھے بلکہ وہ اردو زبان و ادب کی خدمت کرنے والوں میں سے ایک تھے جنھیں بطور مصنّف بھی اہلِ قلم اور باذوق قارئین نے پسند کیا۔ حکومتِ پاکستان نے محمد طفیل کو ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔

ممتاز فکشن نگار انتظار حسین لکھتے ہیں: "مدیر کی حثییت سے طفیل مرحوم کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک ادبی رسالہ کو ادبی قارئین کے دائرے سے نکال کر ہر خاص و عام کی پسند کی چیز بنا دیا اور یہ یقیناً ادب کی بہت بڑی خدمت ہے۔”

- Advertisement -

پروفیسر مرزا محمد منور نے محمد طفیل کے بارے میں لکھا: "محمد طفیل صاحب نے تن تنہا جتنی اردو کی خدمت کی ہے شاید ہی کسی فردِ واحد کے زیرِ انتظام کسی ادارے نے کی ہو۔”

5 جولائی 1986ء کو محمد طفیل وفات پاگئے تھے۔ نقوش کی ادارت سنبھالنے کے بعد اداریہ نویسی سے محمد طفیل کی تحریروں کا سلسلہ شروع ہوا اور بعد کے برسوں‌ میں وہ ادبی تذکرے اور مضامین رقم کرنے لگے اور اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے شخصی خاکے بھی لکھنا شروع کردیے۔ محمد طفیل کی علمی و ادبی شخصیات سے خط کتابت کا سلسلہ ایک عام بات تھی، لیکن اس میں مدیر کے نام آنے والے مشاہیر کے خطوط جو ایک طرف اپنے طرزِ نگارش کا شاہ کار تھے اور دوسری جانب ان کی بڑی علمی و ادبی اہمیت اور افادیت تھی، انھیں بھی یکجا کرکے کتابی شکل دے دی جس سے آج بھی ہمیں اپنے دور کے مشاہیر اور معروف اہلِ قلم کے خیالات اور حالات جاننے کا موقع ملتا ہے۔

14 اگست 1923ء کو محمد طفیل نے لاہور میں آنکھ کھولی تھی۔ محمد طفیل نے مشہور و نام ور خطّاط تاج الدین زرّیں رقم سے خوش نویسی سیکھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شروع ہی سے علم و فنون سے شغف رکھتے تھے۔ 1944ء میں محمد طفیل نے ادارۂ فروغِ اردو کے نام سے ایک طباعتی ادارہ قائم کیا اور 1948ء میں ماہ نامہ نقوش کا اجرا کیا۔ یہ جریدہ لاہور سے شایع ہوتا تھا جس کے اوّلین مدیر احمد ندیم قاسمی تھے، لیکن بعد میں یہ ذمہ داری خود محمد طفیل نے نبھائی۔ نقوش ہر لحاظ سے معیاری اور معاصر جرائد میں ایک مقبول جریدہ تھا۔ اس میں اپنے وقت کے بلند پایہ اور نام وَر شعرا اور نثّار کی تخلیقات شایع ہوتی تھیں اور نقوش کے قارئین ملک بھر میں موجود تھے۔

مدیر کی حیثیت سے محمد طفیل نے نقوش کے کئی خاص نمبر شایع کیے۔ انھوں نے اس جریدہ کے غزل و افسانہ پر خصوصی شماروں کے علاوہ شخصیات نمبر، خطوط نمبر، آپ بیتی، طنز و مزاح نمبر شایع کیے۔ منٹو، میر، غالب، اقبال، انیس جیسی نابغۂ روزگار شخصیات اور ان کے فن کا احاطہ کرتے شمارے اور مختلف ادبی موضوعات پر خصوصی شمارے یادگار ثابت ہوئے۔ یہ سلسلہ پاک و ہند میں پسند کیا گیا جس کی نظیر اس سے پہلے نہیں‌ ملتی۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ محمد طفیل نے جب غالب نمبر کے لیے مرزا غالب ہی کے ہاتھ کا لکھا ہوا مسودہ اپنے جریدے نقوش کی زینت بنایا تو اردو دنیا میں تہلکہ مچ گیا اور بھارت میں‌ بھی یہ کہا گیا کہ اگر یہ مسودہ بھارت میں دریافت ہوا ہے تو پاکستان کیسے پہنچا اور کس طرح پاکستان کے ایک مدیر نے اسے شائع بھی کر دیا۔

ان کے شخصی خاکوں کے متعدد مجموعے صاحب، جناب، آپ، محترم، مکرّم، معظّم، محبّی اور مخدومی کے نام سے شائع ہوئے۔ محمد طفیل کی ایک خود نوشت بھی بعد از مرگ بعنوان ناچیز شایع ہوئی تھی جب کہ نقوش نے بانی مدیر محمد طفیل پر خاص شمارہ جاری کیا تھا۔ محمد طفیل میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں