اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

ناسا نے خلا کی تاریک گہرائیوں میں درست سمت بتانے والا آلہ تیارکرلیا

اشتہار

حیرت انگیز

خلاء میں سمت شناسی ہمیشہ سے ہی خلاء نوردوں کے لیے مشکل ترین مرحلہ رہا ہے گو وقت کا درست تخمینہ لگانے والی گھڑیاں سمت کا تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں تاہم اکثر خلائی میں طیاروں میں گھڑیاں موجود نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے خلاء نوردوں کو سمت اور خلائی اسٹیشن کو اسپیس کرافٹ کے مقام کا درست تعین کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

ناسا جیٹ پروپولژن لیبارٹری کیلیفورنیا گزشتہ بیس سال سے سمت پیما بنانے کے لیے تحقیق میں مشغول ہے، یہ سمت شناس کلائی میں باندھنے والی گھڑی کی طرح نہیں ہے اور نہ ہی اسے کسی گھڑیال کی دکان سے خریدا جا سکے گا بلکہ یہ ایک ایسی گھڑی ہے جسے خلا کی گہرائیوں میں سمت جانچنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، اس گھڑی کو ڈیپ اسپیس اٹامک کلاک کا نام دیا گیا ہے۔

خلا میں بھیجے جانے والے زیادہ تر مشن سمت شناسی کے لیے زمینی خلائی اسٹیشن پر لگے اینٹینا کے جوڑوں کو خلائی طیارے میں موجود اٹامک گھڑی کے ساتھ منسلک کر کے سنگنل بھیجنے اور موصول کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، زمینی اینٹینا خلائی کرافٹ کو سگنل بھیجتے ہیں جسے اٹامک گھڑی وصول کرکے دوبارہ اینٹینا کو بھیج دیتی ہے، ناسا پیغام بھیجنے اور وصول کرنے کے درمیان کے وقفے سے خلائی طیارے کے اصل مقام، رفتار اور سمت کا تعین کرتے ہیں۔

تاہم اس طریقہ کار میں دو مشکلات کا سامنا رہتا ہے، اول اس کے ذریعے صرف ایک اسپیس کرافٹ کو سگنل بھیجے جا سکتے ہیں کیوں کہ زمینی اینٹیناز خلاء میں موجود خلائی طیارے کو سگنل بھیجنے کے بعد جوابی سگنل کا انتطار کرتے رہتے ہیں اور اس دوران کسی اور اسپیس کرافٹ کو سگنل نہیں بھیجے جاسکتے، دوئم جوابی سگنل موصول ہونے تک اسپیس کرافٹ میں موجود خلاء نورد خلائی وقت اور حالات کے تحت فیصلے لینے سے قاصر رہتے ہیں چنانچہ ایسی کسی چیز کی ضرورت تھی جس کے ذریعے ان دونوں مسائل کا سدباب کیا جا سکے۔

جیٹ پروپولژن لیبارٹری کے سینیئر سائنس دان ٹوڈ ایلی کا کہنا تھا کہ سمت شناسی کے لیے سب سے اہم چیز فاصلے کا درست تعین ہے، جیسا کہ ریڈیو سگنلز جو کہ روشنی کی رفتار سے سفر طے کرتی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہمیں خلائی طیاروں کے اُڑان بھرنے کے وقت کو بھی نینو سیکنڈ میں ناپنے کی ضرورت ہے تاکہ طیارے کی درست سمت کا تعین کیا جاسکے جس کی مدد سے طیارے کے مقام کا بھی پتہ چلایا سکے گا اور یہ کام ڈیپ اسپیس اٹامک کلاک باقاعدگی سے زمیننی اسٹیشن پر کر رہی ہوتی ہے تاہم اب خلاء میں بھی طریقہ اپنایا جائے گا۔

ناسا کے مطابق ڈیپ اسپیس اٹامک کلاک (DSAC) پروجیکٹ کے تجرباتی مظاہرے کے لیے ایک یونٹ تیار کیا جارہا ہے اور جنرل اٹامکس الیکٹرو میگنیٹکس سسٹم کے فراہم کردہ اسپیس کرافٹ اس کی میزبانی کریں گے جس کے بعد انہیں رواں سال زمین کے مدار پر بھیجا جائے گا جہاں ایک سال تک اس کی کارکردگی اور نتائج کا مطالعہ کیا جائے گا.

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں