آٹھ دنوں کیلئے خلا میں جانے والے 2 امریکی خلا باز اب 8 ماہ بعد لوٹیں گے، خلاباز بیری ولمور اور سنیتا ولیمز کو 13 جون کو زمین پر واپس آنا تھا۔
بوئنگ اسٹار لائنر نے جون میں ناسا کے تجربہ کار خلاباز سنیتا ولیمز اور بیری ولمور کے ساتھ آئی ایس ایس کی جانب پرواز کی, یہ اپنے طرز کی ایک تجرباتی فلائٹ تھی جس میں پہلی مرتبہ انسانوں کو بھیجا گیا تھا۔
اس مشن کا مقصد آٹھ دن تک جاری رہنا تھا لیکن ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے خلابازوں کی واپسی میں تاخیر ہوئی، جس سے یہ مشن مزید آٹھ ماہ تک بڑھا دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس مشن کا مقصد بوئنگ اسٹار لائنر کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا تھا تاکہ وہ انسانوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک لے جاسکے۔
ناسا کا نیا عملہ بردار مشن ’اسپیس ایکس کریو نائن‘ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں پھنسے دو خلابازوں کو بحفاظت زمین پر واپس لانے کے لیے اُن کے پاس پہنچ چکا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا اور اسپیس ایکس نے دونوں خلابازوں کو واپس لانے کے لیے نیا عملہ بردار مشن سنیچر کو روانہ کیا تھا۔
اس مشن کو ’کریو 9‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے ذریعے ناسا کے خلا باز نک ہیگ اور روسکو سموس کے ساتھ خلاباز الیگزینڈر گوربنوف بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ خلائی جہاز آئندہ سال فروری میں کریو نائن کے خلا بازوں کے ساتھ ساتھ ناسا کے دونوں خلا بازوں کو لے کر زمین پر واپس آئے گا۔
بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کو پروپلشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس میں ہیلیم کا اخراج بھی شامل تھا، جس کے نتیجے میں واپسی کا عمل ملتوی کر دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹار لائنر نے وسیع پیمانے پر تحقیق کے بعد بغیر عملے کے زمین پر واپسی کی۔
اسٹار لائنر کی واپسی نے ’کریو نائن‘ کی لانچنگ کو اگست کے وسط سے ستمبر تک مؤخر کردیا کیونکہ ناسا کو اسٹار لائنر کی قابل اعتماد ہونے کا مزید جائزہ لینے کے لیے وقت درکار تھا۔
یہ اسپیس ایکس کے ساتھ ناسا کا نواں مشن ہے، ناسا کے مطابق کریو9 کے ارکان 200 سے زائد سائنسی تحقیقات کریں گے جن میں خون کے جمنے کے مطالعے، خلا میں اگائے جانے والے پودوں پر نمی کے اثرات اور خلا بازوں میں بصارت کی تبدیلی شامل ہیں۔
خلاباز 61 سالہ بوچ ولمور اور 58 سالہ سنی ولیمز رواں سال پانچ جون کو آٹھ روزہ مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ 23جون کو دونوں خلاباز خلا میں پھنس گئے تھے۔
بوئنگ اسٹار لائنر کے خلائی جہاز میں تھرسٹرز کام نہیں کر رہے تھے جبکہ فیول سسٹم میں ہیلیم کے رساؤ کا مسئلہ بھی سامنے آیا۔ خلا بازوں کی خلائی گاڑی کو جو مشکلات پیش آئيں ان میں ہیلیئم کا لیک ہونا بھی شامل ہے۔
ناسا نے اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں پھنسے ہوئے خلا بازوں کو زمین پر واپس لانے کے لیے بوئنگ کیپسول کا استعمال نہیں کرے گا۔
بعد ازاں ناسا نے فیصلہ کیا کہ خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے کے لیے بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کے استعمال کا خطرہ مول لینے کے بجائے فروری تک خلا میں رکھنا زیادہ محفوظ طریقہ ہے۔
ناسا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں خلا بازوں کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے اور آئی ایس ایس میں اضافی وقت کے لیے عملے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی وسائل بھی موجود ہیں۔
ناسا ترجمان نے کہا کہ خلائی اسٹیشن میں عملے کی ضرورت کی ہر چیز وافر مقدار میں موجود ہے، جس میں کھانا، پانی، کپڑے اور آکسیجن سمیت تمام بنیادی اشیاء شامل ہیں۔