فلوریڈا: مریخ کے بعد ایک اور سیارے کی کھوج کا سفر شروع ہو گیا، ایک خلائی جہاز نے فلوریڈا میں کیپ کیناورل اسپیس اسٹیشن سے نظام شمسی کے ‘فوصل’ کو دریافت کرنے کے مشن پر خلا کی طرف اڑان بھر لی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے فوصل کی دریافت کے لیے مریخ کے بعد مشتری یعنی جوپیٹر کی کھوج شروع کر دی ہے، جس کے لیے انھوں نے اپنا مشن روانہ کر دیا ہے۔
اس مشن کو لوسی کا نام دیا گیا ہے، اگلے 12 برس میں اس مشن پر 981 ملین امریکی ڈالر خرچ کیے جائیں گے، اس دوران لوسی مشن 7 ٹروجنز کی جانچ اور ان کا مطالعہ کرے گا۔
💎 Lucy in the sky! Our #LucyMission lifted off at 5:34am ET (9:34 UTC). https://t.co/NWDKkuUO1F pic.twitter.com/dg15ObgLmC
— NASA (@NASA) October 16, 2021
یہ لوسی پروب مشتری کے مدار کی طرف روانہ ہوئی ہے، تاکہ سیارچوں کے دو بڑے گروپس کا مطالعہ کرے، جو کہ گیس کے اس دیو (مشتری) سے آگے اور پیچھے غول کی صورت میں دوڑ رہے ہیں۔
1974 میں ایتھوپیا میں دنیا کا قدیم ترین ڈھانچا دریافت ہوا تھا، جسے لوسی کا نام دیا گیا تھا، لوسی نامی اس ڈھانچے کی دریافت نے انسان کی ابتدا اور ارتقا کے متعلق نظریات کو بدل کر رکھ دیا۔ مشتری پر ٹروجن کی چھان بین کے لیے ناسا نے اپنے مشن کا نام اسی اوّلین انسانی ڈھانچے کے نام پر رکھا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی (ناسا) کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دراصل سیاروں کی تشکیل سے باقی بچنے والی اشیا ہیں، انھیں سائنس دان ٹروجن کہتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ نظام شمسی کے ابتدائی ارتقا کے بارے میں ان باقیات سے اہم اشارے مل سکتے ہیں۔