روالپنڈی: پاک فوج نے امسال یومِ دفاع 6 ستمبر کو منفرد انداز میں منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پوری قوم شہدا اور اُن کے لواحقین کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔
پاک فوج کےشعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنےشہیدوں کوکبھی فراموش نہیں کرتیں، قوم اس سال 6 ستمبرکو منفرد انداز میں شہداکوخراج تحسین پیش کرے گی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر، میڈیا، قومی اداروں کے ہم آہنگ ہر شہری اس منفرد مہم کاحصہ ہوں گے، تمام پاکستانی آرمی کے شہدا اور لواحقین کوخراج عقیدت پیش کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق شہداکےلواحقین کو گھر، محلوں، گاؤں، شہر، صوبہ اور مقام شہادت تک پہنچایا جائے گا اور انہیں پیغام دیا جائے گا کہ شہدا اور لواحقین قوم کے ہیرو اور سرمایہ ہیں، زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں۔ میجر جنرل آصف غفور کے مطابق یومِ دفاع ’ہمیں پیارہے پاکستان سے‘ کے نام پر منایا جائے گا۔
Nation will pay tribute to its Martyrs & their families on 6 Sep. Every Pakistani will IA be part of this unique campaign reaching out to their families, home, street, mohalla, village, city, province & place of Martyrdom. Lets salute their sacrifice.Details soon.#WeLovePakistan pic.twitter.com/p3dIWqRDw6
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) August 24, 2018
یوم دفاع پاکستان
چھ ستمبر 1965 کو پاکستانی افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جسے تا دنیا تک سب یاد رکھیں گے، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کے دانت کھٹے کردیے تھے۔
سن 1965 کو ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہونے والے جوانوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ سرکاری سطح پر قرآن و فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں، یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے کہ اُس روز ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔
53 سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری، فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔
چھ ستمبر کو دشمن کو ناک چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ اُن کے پاس بھارتی ایئر فورس کا انتخاب کرنے کا حق بھی تھا، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔
انہوں نے سی 130 ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا اور پھر ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجائی۔
اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹائی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔
پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے تھے۔