تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اتحادی رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے

اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اتحادی رہنما آپس میں الجھ پڑے، پی ٹی آئی حکومت کو موجودہ حکومت سے بہتر قرار دے دیا۔

اے آر وائی نیوز رپورٹ کے مطابق شہباز حکومت کے 2  اہم اتحادی قومی اسمبلی اجلاس میں پھٹ پڑے، بلوچستا ن عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہمارے پاس تبدیلی کے لئے بڑے چکر لگتے تھے، اور ہماری شکلیں بھی اچھی لگتی تھیں اب نہیں لگتی، ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔

خالد مگسی نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے رویے بدل لیں اور ہماری شکایت کا ازالہ کیا جائے، ہمیں وزارت بھی دیتے ہیں تو بغیر قلمدان کے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کا مقصد کچھ اور تھا لیکن صورتحال دیکھ کر ایسا نہیں لگتا، پی ٹی آئی دور میں الگ ماحول تھا اور اب کچھ اور ماحول ہے۔

اجلاس کے دوران خواجہ آصف اور اسلم بھوتانی بھی گودار کے ترقیاتی کاموں پر الجھ پڑے، خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم گزشتہ 2 ماہ میں 3 مرتبہ گوادر گئے ہیں، گوادر میں بڑے ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔

خواجہ آصف کی بات پر رکن اسمبلی اسلم بھوتانی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے، انہوں نے کہا کہ 2 ووٹوں پر کھڑی حکومت کی گردن میں سریا آگیا ہے اگر 10 ووٹوں کی اکثریت ہوتی تو پتہ نہیں یہ کیا کرتے، موجودہ حکومت سےکوئی اتحادی خوش نہیں، پی ٹی آئی نے ہمیں اربوں روپے کے فنڈز دیئے، ان سے پی ٹی آئی بہتر تھی۔

اسلم بھوتانی نے کہا کہ ہم آصف زرداری صاحب کی محبت میں یہاں آگئے، سابق صدر نے ان کو 58 لوگ دیئے ان کی بھی نہیں سنتے، میری خواجہ صاحب سے درخواست ہے وہ ہمارے تحفظات وزیراعظم تک پہنچائیں۔

اسپیکر قومی اسلمبلی راجہ پرویز اشرف نے دونوں اراکین کو ایک دوسرے سے مخاطب نہ ہونےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف بیٹھ کر اسلم بھوتانی اور احسن اقبال کیساتھ بیٹھ کر بات کریں۔

Comments

- Advertisement -