عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے ملک و قوم کی خدمت کا عزم لے کر اسمبلیوں کا رُخ کرتے ہیں، جہاں عوام کے مسائل کے حل کیلئے قانون سازیاں کی جاتی ہیں۔
لیکن ملک کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک اجلاس پر اراکین اسمبلی کے ٹی اے ڈی اے سے کر ان کے پروٹوکول اور دیگر لوازمات پر بھاری اخراجات آتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے ایک اجلاس پر ملک و قوم کا کتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا حالیہ بجٹ سیشن سات دن تک چلا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 5اکتوبر 2023 کو پلڈاٹ نے قومی اسمبلی کی پانچ سالہ رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطاً خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا۔
گزشتہ پابچ سالوں کی اس رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی اگر ان حالیہ سات دنوں میں ہونے والے اجلاسوں کے اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے تو یہ خرچہ کم از کم ساڑھے 46 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے۔
اس بات کا اندازہ عوام کو بھی بخوبی ہوگا کہ ان اجلاسوں میں حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے بجٹ سے زیادہ سیاست پر بات کی گئی بلکہ اس بار تو انتہائی نازیبا گفتگو بھی سننے میں آئی۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی نے ایک ایم این اے پر 2 کروڑ پانچ لاکھ روپے خرچ کیے۔
یہ پیسہ ان اراکین پر اس لیے خرچ نہیں کیا جاتا کہ وہ وہاں بیٹھ کر اپنی سیاسی جماعت کی بات کریں بلکہ ان کا کام عوام کی فلاح بہبود کیلیے سوچنا اور اس پر عمل کرنا ہے۔
پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی میں 105 مرتبہ کورم کی نشاندہی ہوئی، کورم مکمل نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کے 72 اجلاس ملتوی ہوئے۔