برسلز: نیٹو نے منگل کو 1.1 بلین یورو (1.2 بلین ڈالرز) کے دو لاکھ کی تعداد میں 155 ایم ایم آرٹلری راؤنڈز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے، جن میں سے کچھ کیف کی جانب سے گولہ بارود کی کمی کی شکایت کے بعد یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے برسلز میں مغربی فوجی اتحاد کے ہیڈ کوارٹر میں دستخطی تقریب کے بعد صحافیوں کو بتایا’’یوکرین میں جنگ گولہ بارود کی جنگ بن چکی ہے۔‘‘ یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے گزشتہ ہفتے گولہ بارود کی کمی کو روس یوکرین جنگ کے لیے ’گولوں کی بھوک‘ (شیل ہنگر) قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ دو سال سے جاری اس جنگ میں کیف کے لیے گولہ بارود کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔
خود نیٹو کو بھی روس کے خلاف جنگ کے لیے یوکرین کی مدد کرنے کی وجہ سے گولہ بارود کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نیٹو ممالک نہ صرف اپنے ذخائر کو ختم کر چکے ہیں بلکہ مارچ تک کیف کو توپ خانے کے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کا ہدف بھی پورا کرنا ہے۔
منگل کے روز کے گئے اس تازہ ترین دفاعی سودے کے تحت نیٹو نے فرانسیسی فرم نیکسٹر اور جرمنی کی یونگ ہانس مائیکروٹیک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 220,000 توپ کے گولے حاصل کیے جائیں گے اور نیٹو کے ارکان کو ان کی ترسیل 2025 کے آخر میں شروع ہو جائے گی۔
سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے اتحادی اپنے گولہ بارود کے ذخائر کو دوبارہ بھریں کیوں کہ ہم نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنی ہے۔ خیال رہے کہ نیٹو کی جا نب سے اپنے گولہ بارود کے اسٹاک کو دوبارہ بھرنے اور پیداوار کو بڑھانے کا دباؤ اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکا کی جانب سے یوکرین کے لیے مستقبل میں بھی حمایت جاری رکھنے کے معاملے پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔