ماسکو: روس یوکرین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، نیٹو نے روس کے قریب کسی بھی حملے کے لیے افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیٹو نے روس کے قریب بحری جہاز اور لڑاکا طیارے پہنچا دیے، اور افواج کو بھی پوری تیار کر لیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے قریب روس کی جانب سے افواج کو جمع کرنے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد نیٹو کے اتحادیوں نے بھی یورپ کے مشرقی دفاع کو تقویت دینے کے لیے افواج کو تیار کر کے بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں۔
سیکورٹی اتحاد کا یہ اقدام، جس کا اعلان پیر کے روز کیا گیا، اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارت خانے سے عملے کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے کیوں کہ روسی حملے کا خدشہ برقرار ہے۔
Allies are sending more ships & jets to enhance #NATO defensive deployments in eastern Europe. A strong sign of allied solidarity.
Offers include:
🇩🇰 F-16 jets to Lithuania
🇫🇷 troops to Romania
🇳🇱 F-35 jets to Bulgaria
🇪🇸 frigate heading to the Black Seahttps://t.co/2GnJKupEA9 pic.twitter.com/UvsRXpkvLT— Oana Lungescu (@NATOpress) January 24, 2022
برطانیہ کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ "روس سے بڑھتے ہوئے خطرے” کے پیش نظر "سفارت خانے کے کچھ عملے اور ان کے گھر والوں” کو نکال رہا ہے، برطانیہ کے اس اقدام سے قبل امریکا نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔
واضح رہے کہ روس کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کے قریب 1 لاکھ فوجیوں کو جمع کرنے کے بعد یوکرین میں کشیدگی عروج پر ہے، مغرب کا کہنا ہے کہ ماسکو، جو کیف اور نیٹو کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے ناراض ہے، یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
دوسری طرف کریملن نے بارہا دراندازی کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے، تاہم الجزیرہ کے مطابق روسی فوج نے پہلے ہی یوکرینی علاقے کا ایک حصہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا جب اس نے کریمیا پر قبضہ کیا، اور علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کی جنھوں نے 8 سال قبل مشرقی یوکرین کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
ادھر یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے یورپی کونسل کے صدر چارلز مشیل اور یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے رہنماؤں کا روس کے ساتھ اپنے ملک کی کشیدگی کے دوران اظہار یک جہتی اور حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔