لندن : دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی نے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے، سیلابوں اور طوفانوں کی صورت میں آنے والی قدرت آفات سے لاکھوں لوگ بے گھر بھی ہوئے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز ایک غیر سرکاری برطانوی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 10 بدترین قدرتی آفات کی وجہ سے رواں برس 170ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، یہ 2020 میں ہونے والے نقصانات سے 20ارب ڈالر زیادہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہر سال برطانیہ کا امدادی ادارہ کرسچن ایڈ شدید موسموں کے باعث رونما ہونے والے واقعات جیسے سیلاب، آگ لگنے اور شدید گرمی کی لہر سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ انشورنس کے ذریعے لگاتا ہے۔
2020 میں کرسچن ایڈ نے کہا تھا کہ کہ دنیا بھر میں 10 بدترین قدرتی آفات کی وجہ سے 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا، رواں برس اس نقصان میں مجموعی طور پر 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کرسچن ایڈ کے مطابق قدرتی آفات کی وجہ سے نقصانات میں اضافے کا رجحان انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔ ادارے نے مزید کہا کہ ان 10 قدرتی آفات کی وجہ سے کم از کم 1075 افراد ہلاک ہوئے اور 13 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان2021 میں آئیڈا کے طوفان سے ہوا۔ یہ طوفان مشرقی امریکہ میں تیزی سے پھیلا اور اس سے تقریباً 65 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ طوفان نیویارک سمیت کئی شہروں میں سیلاب کا باعث بنا۔
جولائی میں جرمنی اور بیلجیئم میں ہونے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 43 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح ٹیکساس میں شدید سردی کی لہر اور برفانی طوفان کی وجہ سے اس امریکی ریاست کے گرڈ سٹیشن کو 23ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
جولائی میں چین کے صوبے ہینن میں سیلاب کے باعث بھی کافی نقصان ہوا تھا اور نقصانات کا تخمینہ 17.6 ارب ڈالر لگایا گیا۔ کینیڈا، فرانس، انڈیا اور بنگلہ دیش میں بھی قدرتی آفات کی وجہ سے اربوں ڈالر نقصان ہوا۔
فرانس میں موسم بہار کے آخر میں شدید سردی کی وجہ سے انگور کے باغوں کو نقصان پہنچا تھا جبکہ مئی میں انڈیا اور بنگلہ دیش میں طوفان کی وجہ سے بھی کافی نقصان ہوا تھا جبکہ جنوبی سوڈان میں سیلاب سے تقریباً آٹھ لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔
رپورٹ کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’2021 میں کچھ انتہائی تباہ کن قدرتی آفات کی وجہ سے ہونے والے واقعات نے غریب ممالک کو بری طرح متاثر کیا۔ جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی کا سبب بننے میں کم حصہ ڈالا ہے۔