آسٹریلیا کے شمال مشرق میں ایک چھوٹا جزیرہ نما ملک ناؤرو واقع ہے، ناؤرو حکومت نے ایک منفرد شہریت کے پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا نام "ناؤرو اکنامک اینڈ کلائمٹ ریزیلینس سٹیزن شپ پروگرام” ہے۔
اس پروگرام کا مقصد ملکی معاشی ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔ اس بات کا اعلان باکو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس ’سی او پی 29‘ کے دوران کیا گیا۔
اس موقع پر ’ناؤرو اکنامک اینڈ کلائمٹ ریزیلینس سٹیزن شپ پروگرام‘ایکٹ 2024 بھی متعارف کرایا گیا۔
اہلیت کا معیار اور شرائط :
رپورٹ کے مطابق ناؤرو سٹیزن شپ پروگرام میں اہلیت کے لیے درخواست دہندگان کو مندرجہ ذیل معیارات پر پورا اترنا ضروری ہے تاکہ شہریت کے حصول میں کسی قسم کی پریشانی یا مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
عمر: درخواست دہندہ کی عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہیے۔
پس منظر: درخواست دہندہ کا جرم سے پاک اور بے داغ کردار کا حامل ہونا ضروری ہے اور اسے فنڈز کے ذرائع کا ثبوت بھی دینا ہوگا۔
اس کے علاوہ درخواست گزار کو مکمل انٹرویو اور وفاداری کا حلف (Oath of Allegiance) لازمی دینا ہوگا۔
شہریت کے لیے درخواست گزار کے ساتھ اس کی اہلیہ، 30 سال سے کم عمر کے بچے اور والدین کو بھی درخواست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
سرمایہ کاری اور فیس :
سرمایہ کاری کی رقم ایک فرد کیلیے 1 لاکھ 5ہزار امریکی ڈالر ہے، جبکہ خاندان کے چار افراد کے لیے 1لاکھ 10ہزار امریکی ڈالر اور پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے لیے 1لاکھ 15ہزار امریکی ڈالر ہے۔
اس کے علاوہ اضافی بہن بھائیوں کو شامل کیا جائے تو اس کی فی کس فیس 15ہزار امریکی ڈالر ہوگی۔
دیگر اخراجات :
درخواست فیس 25 سے 30ہزار امریکی ڈالر (فیملی ممبران کے مطابق) ہوگی
مرکزی درخواست دہندہ کی جانچ پڑتال فیس 10ہزار امریکی ڈالر ہوگی، 16 سال سے زائد عمر کے افراد کی فیس 7ہزار 500 امریکی ڈالر اور فی پاسپورٹ فیس 500امریکی ڈالر ہوگی۔
اس طرح ایک فرد کی کل لاگت 140,500 امریکی ڈالر اور چار افراد کے خاندان کی کل لاگت: 155,000امریکی ڈالر ہے۔
شہریت کے فوائد :
اس پروگرام کے تحت درخواست دہندگان ناؤرو کے ٹریژری فنڈ میں براہ راست سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کرسکتے ہیں۔
درخواستیں 3 سے 4 ماہ میں پروسیس کی جاتی ہیں۔ کامیاب امیدواروں کو 89 ممالک میں ویزا فری سفر کی سہولت حاصل ہوگی، جن میں متحدہ عرب امارات اور برطانیہ شامل ہیں لیکن یورپی یونین شامل نہیں ہے۔
پروگرام سے حاصل شدہ فنڈز ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔