بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

احتساب عدالت میں نواز شریف کی اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ آج کی سماعت میں نواز شریف کی اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کروائی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ساتھ احتساب عدالت پہنچے۔ یہ نواز شریف کی احتساب عدالت میں دسویں پیشی تھی۔

اس موقع پر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک بار بھی نہیں کہا کہ روز روز بلاتے ہیں‘۔

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں نواز شریف کو حاضری سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے، بعد ازاں وہ اتوار کے روز وطن واپس پہنچے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج ریفرنسز کی سماعت کی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، پرویز رشید، مصدق ملک، آصف کرمانی، انوشہ رحمٰن اور محسن رانجھا بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کی 12 فروری 2010 سے2017 تک اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کروائی گئیں۔ اس موقع پر نجی بینک کے برانچ آپریشن مینیجر یاسر شبیر نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

گواہ کا کہنا تھا کہ نیب کو اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ نقول فراہم کیں جس پر وکیل صفائی نے اعتراض کیا کہ دستاویزات گواہ نے تیار نہیں کیں۔

گواہ یاسر شبیر نے جواب دیا کہ سمری میں نے خود تیار کی ہے۔ ہل میٹل اکاؤنٹ سے مریم نواز کے اکاؤنٹ میں 4 ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ 4 ٹرانزیکشنز میں مریم نواز کے اکاؤنٹ میں تقریباً 6 کروڑ روپے ٹرانسفر ہوئے۔


ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس

بعد ازاں عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر شکیل انجم کا بیان قلمبند کیا گیا۔

گواہ کا کہنا تھا کہ 10 اگست کو جے آئی ٹی رپورٹ کی نقول فراہم کرنے کی درخواست کی، 15 اگست کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو دوسری درخواست دی، 17 اگست کو رجسٹرار آفس نے جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ والیم ایک سے والیم 9 تک 3 سیٹ فراہم کیے گئے۔ والیم 10 کی 4 تصدیق شدہ نقول بھی نیب کو فراہم کی گئیں۔ جو ریکارڈ رجسٹرار آفس سے ملا اسی روز نیب لاہور کے حوالے کیا۔

گواہ نے مزید کہا کہ 25 اگست 2017 کو نیب تفتیشی افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا۔


فلیگ شپ ریفرنس

اس کے بعد احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی گئی جس میں قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم کے سر بہ مہر خط کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

خط کی تفصیلات پیش کرنے والے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد کا کہنا تھا کہ 28 مئی 2017 کو قطری شہزادے کے سیکریٹری سفارتخانے آئے اور قطری شہزادے کی جانب سے سر بہ مہر خط سفارتخانے کے حوالے کیا۔

ان کے مطابق 30 مئی کو خط سفارتخانے نے واجد ضیا کو بھجوایا، ’31 مئی کو جے آئی ٹی نے سیکریٹری خارجہ کو خط لکھا اور مجھے طلب کیا۔ سیکریٹری خارجہ کی ہدایت پر یکم جون کو پیش ہوا اور بیان ریکارڈ کروایا‘۔

پیش کردہ دستاویزات پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ خط اس گواہ کو نہیں دفتر خارجہ کو لکھا گیا تھا جس پر گواہ نے جواب دیا کہ قطری شہزادے کے بند لفافے کو میں نےنہیں کھولا۔

گواہوں کے بیانات کے بعد عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی مزید سماعت 3 جنوری تک ملتوی کردی۔ اگلی سماعت پر استغاثہ کے مزید 2 گواہان کو طلب کرلیا گیا۔

عدالت نے گواہ تسلیم خان اور یاسر شبیر کو بھی دوبارہ احتساب عدالت میں طلب کیا ہے۔


یاد رہے کہ اس سے قبل شریف خاندان کے خلاف آخری سماعت 11 دسمبر کو ہوئی تھی جس میں ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کیا گیا
تھا۔ اسی سماعت پر خواجہ حارث نے گواہ پر جرح بھی مکمل کرلی تھی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں