اسلام آباد : سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں ہے، میں نے کوئی کک بیک اورکمیشن نہیں لیا تو مجھے کس بات پر نکالا گیا؟ الزام یہ لگایا گیا ہے کہ جب تنخواہ مقرر کی گئی تو آپ نے وصول کیوں نہیں کی؟
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب ہاؤس لاہور میں مسلم لیگ نون کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اقامہ کے حوالے سے نواز شریف کی وضاحت
اپنے اقامہ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلاوطنی کےدوران ملک سے باہر رہنا آسان نہیں تھا، اس دورمیں لندن میں چھ مہینے سے زیادہ قیام نہیں کرسکتا تھا، مجھے سعودی عرب اور کسی اور ملک جاکر پھر ویزا لینا پڑتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے چھ مہینے کا برطانیہ کا ویزا ملتا تھا، جس کیلئے مجھے واپس دبئی جاکر پھر برطانیہ کا ویزا لینا پڑتا تھا، ان ہی مشکلات کے مد نظر ویزا لینے کے لئے میرے بیٹے نے وہاں ایک کمپنی کھولی اور مجھے اس کا بورڈ آف ڈائریکٹر کا سربراہ بنا کر دس ہزار درہم تنخواہ مقرر کی۔
میرےبیٹے کی کمپنی کوئی سرکاری کمپنی نہیں تھی، میری وہاں تنخواہ کوئی دس کروڑنہیں تھی، اگر میں تنخواہ وصول کرتا تو مصیبت نہ کرتا تو بھی مصیبت۔
نوازشریف نے کہا کہ رشوت لینے والوں اورغاصبانہ قبضہ کرنے والوں کوکوئی نہیں پوچھتا، جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان پرمقدمات بنا کر نااہل قراردیا جارہا ہے۔
پاناما کیس میں اتنی دھول اڑائی گئی کہ سب حیران ہوگئے، مخالفین پتہ نہیں تمام چیزیں کہاں سے لے کر آئے ہیں، اگر قوم کی امانت میں خیانت کی ہوتی تو میں استعفیٰ دے دیتا، کسی کے کہنے پر میں کیوں استعفیٰ دیتا؟
اقتدار پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کابستر ہے، چند سیاستدانوں نے الزامات کی حد کردی، اب وہ خود اس میں گھرے ہوئے ہیں۔
بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی
انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کی خلوص نیت سے خدمت کی، بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو ہمارے لئے عزت کا معاملہ ہوگیا تھا، ہم نے بٹن دبا کر اسے ایٹمی قوت بنایا اور پاکستان کو دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنادیا، وہ وقت بھی برداشت کیا جب لوگ کہتے تھے کہ مجھے سزائےموت ہوگی، کوئی بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ معاملات کی درستگی کیلئے ہمسائیوں کے ساتھ مل کر کردار ادا کیا، ان کاموں کوسراہنے کے بجائے مجھے ہتھکڑیاں لگا کرجیل میں ڈال دیا گیا، ایسا کام چند لوگوں نے کیاتھا، اٹک قلعے میں باہر فوجیوں کا پہرہ ہوتا تھا، اٹک جیل میں فوجی میرے لیے دعا کرتے تھے۔
میں نظریاتی انسان ہوں، نظریات پر میرا کوئی سمجھوتا نہیں ہوتا، اسی وجہ سے اگر سزائیں بھگتی ہیں تو کوئی پچھتاوا نہیں، آئین کے راستے پرچلنا چاہئیے،رول آف لاء ہوناچاہئیے۔
پاکستان کسی حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا
نواز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق یہ بات دنیا بھر میں پھیل چکی ہے کہ ماضی میں پاکستان میں کبھی کسی وزیراعظم اور جمہوری حکومت کی آئینی مدت پوری نہیں ہوئی، یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو خدانخواستہ ملک کسی حادثے کا شکار ہوسکتا ہے، یہ ملک کسی بڑے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا آنیوالا وقت قابل افسوس نہیں ہونا چاہیے، ملک کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں،آپ میرے ساتھی بنیں، میرےنظریے کوسپورٹ کریں۔
نوازشریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کا لالچ نہیں ہے، میری ہرقربانی ملک کیلئے ہوگی، ملک کو صحیح سمت پرچلانے کیلئے آپ میرا ساتھ دیں، بہت سے ملک پاکستان سے پیچھے تھے جو آج آگے نکل چکے ہیں۔
دھرنوں اور پاناما لیکس نے قوم کا وقت ضائع کیا
انہوں نے کہا کہ پہلے، دوسرے دھرنے اور پاناما لیکس نے قوم کا بہت وقت ضائع کیا، پاکستان میں روشنیاں واپس آرہی ہیں، کراچی دوبارہ آباد ہورہاہے، ہماری کوششوں سے کراچی میں امن واپس لوٹ رہا ہے، 2013سے پہلے کیا حال تھا، ہم نے دہشتگردوں کی کمرتوڑ دی۔
اگر دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو آج ملک سے دہشتگردی کا سو فیصد خاتمہ ہوچکا ہوتا، ملک میں ترقی کا دور دوبارہ شروع ہوچکا ہے،اپنی آج تک کی جدوجہدکوآسانی سےضائع کرنےدنیانہیں چاہتا۔