جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑجواب دیا، نوازشریف

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے بھارتی دراندازی کو ناکام بنانے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔

تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھ پت جیل میں قید نوازشریف سے جمعرات کے روز ملاقاتیوں کا دن تھا، مریم نواز اور حمزہ شہباز سمیت دیگر اہل خانہ نے اُن سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات بھارت کی حالیہ دراندازی اور پاک فوج کے بھرپور جواب کو سراہتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا‘۔ اس موقع پر نوازشریف نے دیگر لیگی رہنماؤں اور وکلاء سے بھی ملاقات کی جس میں طے پایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کیا جائے گا۔ نوازشریف کے وکلاء نے جلد از جلد درخواست دائر کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

مزید پڑھیں: نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے امیر مقام نے بھارتی دراندازی کا بھرپور جواب دینے پر افواج پاکستان، پاک فضائیہ اور قوم کو مبارک باد دی اور عمران خان کے پیغامِ امن کو بھی سراہا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی دراندازی کے بعد سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نوازشریف کا پیغام شیئر کیا تھا۔

‘نواز شریف نے بھارتی فضائیہ کی سرحدی خلاف ورزی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا اللہ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے، پاکستان پر کبھی کوئی آنچ نہ آئے‘۔

سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کوٹ لکھپت جیل میں میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ، وہ بھارتی فضائیہ کی فضائی خلاف ورزی پر فکر مند ہیں۔

یاد رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، جس میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف بھارتی فضائیہ کی فضائی خلاف ورزی پر فکر مند ہیں،مریم نواز کا ٹوئٹ

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ  نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجے میں ملزم کو ضمانت نہیں دی جاسکتی ۔

فیصلہ میں کہا گیا تھا جیل سپرنٹنڈنٹ کا اختیار ہے کہ وہ قیدی کواسپتال منتقل کرے یا نہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالت کی طبی سہولیات پر مکمل نظریں ہیں لہذا ملزم کو ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں