اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پرسماعت جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز پرسماعت کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم آج دوپہر دو بجے عدالت پہنچیں گے جبکہ معاون وکیل زبیر خالد 342 کا بیان جمع کرائیں گے۔ نواز شریف فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں اپنے بیان پر دستخط کریں گے۔
العزیزیہ ریفرنس : خواجہ حارث کے حتمی دلائل
احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کی ملکیت پرسوال اٹھایا گیا، نوازشریف کوبے نامی دارمالک کہا گیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ بے نامی دارسے متعلق ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، العزیزیہ اسٹیل ملز2001 میں قائم ہوئی، حسین نواز29 برس کے تھے۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ بیٹے کے نوازشریف کے زیرکفالت ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کیا گیا، نیب کا کیس ہے نواز شریف نے بے نامی کے طورپرجائیدادیں بنائیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشن سے متعلق استغاثہ کوئی ثبوت نہ لاسکا، بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نوازشریف کو بھیجیں، صرف اس بات سے بے نامی کے تمام اجزا پورے نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ العزیزیہ سے کوئی رقوم نوازشریف کو نہیں بھیجی گئیں، نوازشریف کا پہلے دن سے ایک ہی مؤقف رہا، ہل میٹل کی رقوم سے متعلق جے آئی ٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کیں۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف کوبے نامی مالک کہہ دیا گیا لیکن شواہد پیش نہیں کیے گئے، العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے وقت نوازشریف کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے قانون کے مطابق بے نامی کی تعریف کیا ہے؟، قانون کے مطابق بےنامی وہ ہوتا ہے جو کسی اورکی جائیداد اپنے پاس رکھے۔
انہوں نے کہا کہ تعریف کے مطابق جائیداد کی ملکیت کسی اورکے پاس ثابت ہونا ضروری ہے، جائیداد کی ملکیت کا تعلق ملزم سے ثابت ہونا ضروری ہے۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ملزم کوصرف اس جائیداد سے کوئی فائدہ ملنا اسے مالک نہیں بنا دیتا، کہا گیا کہ گلف اسٹیل کا معاہدہ جعلی نکلا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف نے کبھی گلف اسٹیل کی فروخت پرانحصارنہیں کیا، نوازشریف کے پاس توگلف اسٹیل کی براہ راست معلومات نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے خود اپنی رپورٹ میں لکھا گلف اسٹیل سے متعلق سنی سنائی باتیں ہیں، قطری خطوط کے بارے میں کہا گیا ان کی کوئی حقیقت نہیں۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف نے خود تو کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا، احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کا نقطہ ہے کہ قطری خطوط صرف حسین نواز کا موقف تھے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جی قطری خطوط صرف حسین نوازکی جانب سے ہی تھے، شواہد کےمطابق العزیزیہ کے 3 شیئرہولڈرز تھے۔
احتساب عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔
العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل
معزز جج محمد ارشد ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ کی دستاویزات کیوں پیش نہیں کیں، سپریم کورٹ نے طلب کی تھیں تو وہاں دستاویزات پیش کردیتے، اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت آگئی تو ہل میٹل کا معاملہ خود حل ہوجائے گا۔