اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے کہا کہ نیٹ پرافٹ کا سوال ہے جوان کومعلوم ہے بتا دیں۔
گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ سوال غیرمتعلقہ ہے جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس اختیار ہے کہ کیش فلوسے متعلق سوال پوچھوں۔
خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔
نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پروسیڈنگ فرد جرم کی روشنی میں آگے بڑھتی ہے، فرد جرم سے باہرنہیں جاسکتے۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کیش فلوکا معاملہ زیربحث آیا، مجھے کیش فلو کا مطلب سمجھ آ گیا تھا، جےآئی ٹی رکن عامر عزیزنے ہمیں کیش فلوسے متعلق سمجھایا۔
معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سادہ الفاظ کا استعمال کریں تاکہ مجھے بھی سمجھ آئے۔
خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کے پاس ہل میٹل کے آپریشن،حاصل کیش سے متعلق مواد ہے جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ اس متعلق کوئی قابل اعتباردستاویزات نہیں ملیں۔
انہوں نے بتایا کہ جنوری تاجولائی2011 کا کیش فلو ایک سورس دستاویزکے ذریعے ملی، دوران دلائل نیب پراسیکیوٹرکی مداخلت پرخواجہ حارث نشست پر بیٹھ گئے۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جو اکاؤنٹ میں نے تیار ہی نہیں کیے ان کا جواب کیسے دوں؟ یہ جے آئی ٹی کی پروڈکٹ نہیں ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جرح کیا 100صفحات پر کی جارہی ہے؟ جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ابھی تو 100صفحات بھی نہیں ہوئے۔
بعدازاں احتساب عدالت سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا تھا جس پر نیب پراسیکیوٹرکا کہن تھا کہ عدالت میں کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا تھا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔
واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔
معزز جج نے ریمارکس دیے تھے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔
نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم
واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔