لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پورا پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا؟ 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا مجھے ڈر لگتا ہے، اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے۔
یہ بات انہوں نے چار روز بعد ریلی کے ذریعے لاہور پہنچنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
نواز شریف نے کہا کہ آپ کے ووٹ کی طاقت سے اللہ کے فضل و کرم سے میں وزیر اعظم بنایا گیا لیکن 5 افراد نے مجھے برطرف کردیا، کیا آپ لوگوں کو منظور ہے؟
لاہور میں خطاب کی ویڈیو:
انہوں نے کہا کہ میں چار دن میں اسلام آباد سے سفر کرتے ہوئے آج چوتھے دن یہاں پہنچا ہوں، آج پاکستان سراپا احتجاج ہے کہ نواز شریف کو کیسے نااہل کردیا،میں نے کوئی سرکاری خورد برد نہیں کی، کوئی کمیشن یا رشوت نہیں لی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا، یہ نااہل کرنے کی وجہ ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نہیں لی، آپ کو کیا ہے؟ اگر تنخواہ لی تو کیا ہے اور اگر نہیں لی تو بھی آپ کو کیا ہے؟ یہ کوئی وجہ ہے نااہل کرنے کی؟ 70 سال سے ہونے والا یہ سلوک بدلے گا کہ بھی نہیں؟
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوگوں نے مجھے ووٹ دیا کہ نواز شریف بجلی نہیں آتی، چولہا نہیں جلتا جس پر میں نے کہا کہ بجلی بھی آئے گی اور چولہا بھی چلے گا اور آج 4 سال مکمل ہونے پر بجلی آنا شروع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں کی بیٹیوں کو کتنی سہولت ملی، آج میٹرو بس میں وہ محفوظ سفر کرتی ہے، آج سڑکیں بن رہی ہیں، ملک خوشحال ہورہا ہے، ترقی عروج پر ہے، امن قائم ہوچکا ہے، اچھے کام کرنے والے وزیر اعظم سے یہ سلوک ہمیں منظور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1947ء سے اب تک منتخب ہونے والے وزرائے اعظم سے یہ سلوک اب نہیں چلے گا، پاکستان کو بدلنا ہوگا، مجھے نااہل کرنے والے کیا خود اہل ہیں؟
نواز شریف نے کہا کہ اگر انقلاب نہ آیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا، انقلاب نہ آیا تو گھروں میں خوشحال دستک نہیں دے گی، بے روزگار ایسا ہی رہے گا، انقلاب نہ آیا تو ہماری قوم دنیا کی پست ترین قوم بن جائے گی، دوسروں سے سبق سیکھیں کہ اس خطے میں پاکستان جیسا کوئی ملک نہیں جہاں عوام کے ووٹ کی بے قدری ہو۔
انہوں نے کہا کہ کیا 70 برس میں آنے والے سارے وزیر اعظم غلط تھے؟ ووٹ کی ایسی بے قدری؟ کیوں انہیں گھر بھیج دیا گیا؟ یہ کون ہیں جو پاکستان کے ساتھ اتنا ظلم کرتے ہیں؟ ان کا حساب ہونا چاہیے کہ نہیں؟
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے پوچھیں، بجلی کے کارخانے ہم نے بیس بیس ماہ میں مکمل کیے، اس کے لیے پسینہ بہایا ایسے ہی بجلی نہیں آرہی، بجلی سستی بھی ہورہی ہے تاکہ گھروں میں بل کم آئے اور کارخانے چلیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ آپ سے پہلے بھی 1971ء میں پاکستان دو لخت ہوا اللہ نہ کرے کہ اب پھر کوئی حادثہ پیش آجائے، مجھے ڈر لگتا ہے۔
انہوں نے عوام کو بار بار مخاطب کیا، کہا کہ کیا 2013ء اور 2017ء کے پاکستان میں کوئی فرق ہے کہ نہیں؟ کیا پاکستان پہلے سے بہتر ہے؟ اگر ہے تو نواز شریف کو سزا ملنی چاہیے تھی؟ بیس کروڑ عوام کی کوئی حرمت یا کوئی عزت ہے کہ نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عوام سے دھوکا نہیں کیا، 4 برس میں یہاں دھرنے ہوتے رہے، سازشیں ہوتی رہیں، مجھے نااہل کرنے کے لیے ایک سال تک مقدمہ چلایا گیا، اس کے باوجود ملک ترقی کرے تو جان لیں کہ 4 سال میں یہ تماشے نہ ہوتے تو پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کی لالچ نہیں، لالچ ہے تو عوام کو باعزت روزگار دینے اور ترقی کی، مجھے امید تھی کہ اگلے دو تین برس میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا، میں ڈرتا نہیں ہوں، ملک کی تقدیر بدلے بغیر گھر میں بیٹھوں گا، میری خواہش ہے کہ عوام کی تقدیر بدلے اس کے لیے نظام کو بدلنا ہوگا، اس سسٹم کو وائرس لگ گیا ہے جسے دور کرنا ہوگا جب ہی ملکی عزت قائم ہوگی جو مجھے بہت عزیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی وقار اوپر جارہا تھا لیکن اب ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، ہمارے ہمسائے ممالک میں کیا اس طرح کے حالات ہیں؟ عوام کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ اب لوگوں کے لیے سستے داموں گھروں کا انتظام کرے گی، یہ ملک بیس کروڑ عوام کی ملکیت ہے ان کاحق انہیں ملنا چاہیے، ہم لوگوں کو عدالتی انصاف فوری دلائیں گے۔
انہوں نے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی جانب سے عدلیہ، فوج اور پارلیمنٹ کے مشترکہ ڈائیلاگ کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ جو تجاویز پیش کریں گے ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اعظم نااہل ہوگیا لیکن ہمارے پاس آزاد کشمیر کا وزیراعظم موجود ہے، وہ بچیں کہیں انہیں بھی نااہل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
انہوں نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اور سویلین افراد کی شہادتوں پر افسوس ہے، ورثا کو صبر دے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جو پیار اسلام آباد تا لاہور ملا وہ یاد رکھوں گا، 14 اگست کو اپنا پروگرام دوں گا، یقین ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں گے،
شاہدرہ میں خطاب
شاہدرہ: سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ عوام میرا ساتھ دیں، پاکستان کو تبدیل کردیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک لوگوں نے فیصلہ دے دیا کہ انہیں عدالت کا فیصلہ قبول نہیں۔
شاہدرہ میں خطاب کی وڈیو:
یہ بات انہوں نے اپنی ریلی کے دوران شاہدرہ میں جلسہ عام سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ شاہدرہ کے جوانوں کو سلام کہتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ یہاں آئے، شاہدرہ کے لوگوں کیا نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ آپ نے قبول کیا؟ کیا آپ لوگ میرے ساتھ چلیں گے، اسلام آباد سے یہاں تک سب لوگوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قبول نہیں، وزیراعظم کو گھر بھیجنے والے دیکھ لیں کہ قوم نے کیا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے، مجھے کیوں نکالا؟ پاناما کا کیس شروع ہوا اور اقامے پر نکال دیا، کہا گیا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی؟ اس بنیاد پر مجھے نااہل کردیا، بھلا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم نااہل ہوتا ہے؟
انہوں نے جلسے کے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ میرا ساتھ دیں گے اور کہا کہ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ میرا اور ن لیگ کا ساتھ دیا ہے اور امید ہے آئندہ بھی دیں گے، میں آپ کے قدم سے قدم ملا کر پاکستان کو تبدیل کردیں گے۔
بعدازاں چند جملوں کے بعد وہ داتا دربارہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
شاہدرہ آمد
قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی شاہدرہ پہنچی جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا، داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کیا گیا تھا، مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کیا گیا، سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔
عدالتی احکامت پر نااہل ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کی ریلی اسلام آباد سے لاہور کے سفر کا آج چوتھا دن ہے۔
مسلم لیگ نون کے کارکنان لاہور میں اپنے قائد کے استقبال کے لیے پہلے سے موجود ہیں، لاہورمیں نواز شریف کے استقبال کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
اس حوالے سے داتا دربار کے سامنے اسٹیج تیار کرنے کے علاوہ مرکزی استقبالیہ کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے، داتا دربار کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور پہنچ کر داتا دربار کے سامنے عوام سے خطاب کریں گے، داتا دربار کے اطراف دو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے، مزارکو عام زائرین کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں شاہدرہ سے داتا دربار تک 500 سے زائد کیمرے فعال کردیئے گئے، سیف سٹی اتھارٹی نے مانیٹرنگ کے لیے جدید موبائل کمانڈ وین بھی داتا دربار پہنچا دی ہے۔
علاوہ ازیں نواز شریف اور لیگی وزرا کے علاوہ تمام گاڑیاں راوی پل سے پیچھے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ رش کی وجہ سے کیا گیا، انتظامیہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کارکنان اور رہنما اپنی گاڑیاں شاہدرہ میں پارک کریں، راوی پل سے داتادربار تک لیگی کارکن پیدل سفر کریں گے۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، 6 ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دوسری سیاسی جماعت کا کوئی کارکن ریلی کےقریب نہیں آئے گا۔
مرید کے میں خطاب
سابق وزیر اعظم نواز شریف آج سہ پہر مرید کے پہنچے جہاں مسلم لیگ کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
مرید کے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام اس ملک کے اصل مالک ہیں۔ چند لوگ پاکستان کے مالک نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو وزیر اعظم بنا کر اسلام آباد بھیجا تھا لیکن کسی اور نے نکال دیا ہے۔ نواز شریف نے ایک پائی کی بھی کرپشن کی ہوتی تو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیتے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی کرپشن کوئی ہیرا پھیری نہیں ہوئی۔ نواز شریف کو اس لیے نکالا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی۔ کیا کبھی باپ اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لیتا ہے اور لے بھی لی تو کیا حرج ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آپ کے ووٹ کا احترام کرواؤں گا۔
سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر انقلاب کا نعرہ بھی بلند کردیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے پاکستان میں تبدیلی اور انقلاب لے کر آنا ہے۔ کیا انقلاب کے لیے نواز شریف کا ساتھ دو گے‘؟
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر کے نکل رہا ہوں کہ انشا اللہ وقت آنے والا ہے۔ جب نواز شریف کا پیغام پہنچے تو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرا ساتھ دینا۔
لاہور میں استقبال کی تیاریاں
نواز شریف لاہور پہنچنے کے بعد شاہدرہ چوک پر کارکنوں سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ داتا دربار جائیں گے جو جی ٹی روڈ ریلی کا حتمی اسٹاپ ہوگا۔
لاہور میں شاہدرہ چوک اور داتا دربار کے مقامات پر لیگی کارکنان کی جانب سے اپنے قائد کے شاندار استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کا گوجرانوالہ میں خطاب
شاہدرہ چوک میں نواز شریف کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا جاچکا ہے جبکہ ایل سی ڈی اسکرینز اور فلڈ لائٹس بھی نصب کردی گئی ہیں۔
لاہور میں سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے 8 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔
گوجرانوالہ سے روانگی
گزشتہ رات سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گوجرانوالہ میں قیام کیا تھا۔
گوجرانوالہ سے روانگی سے قبل میاں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں نواز شریف نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جو بھی کرلیتے نا اہلی کے منصوبے پر عمل ہونا ہی تھا کیونکہ میری نااہلی کا منصوبہ پہلے سے بنالیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سازشی عناصر اور ان کے عوامل سے پردہ اٹھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی سازشیں بے نقاب ہوتیں تو وزیر اعظم کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
مزید پڑھیں: جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیر اعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔
نااہلی کے بعد سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد سے اپنے آبائی علاقے لاہور کے لیے سیکیورٹی رسک ہونے کے باوجود ریلی کی صورت میں بذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔