انتخابات 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے ن لیگ کے قائد نواز شریف ودیگر کے کاغذات منظور ہو گئے ہیں۔
نواز شریف کے کاغذات نامزدگی لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے منظور کیے گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزز مریم نواز کے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 165 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔ لاڑکانہ سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کے نامزدگی فارم بحال ہو گئے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے پنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ اور ان کے بیٹے خرم کھوسہ کے قومی اسمبلی کے این اے127 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیدوار لیاقت بلوچ کے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 123 اور 128 سے منظور ہوئے ہیں۔ پی پی رہنما صادق عمرانی کے بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 255 اور صوبائی اسمبلی پی بی 13 سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے عون چوہدری لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127، ن لیگی رہنما ناصر بٹ کے پنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 56، ایم کیو ایم رہنما امین الحق کے کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246، ایم کیو ایم کے ہی احسن غوری کے پی ایس 90 اور آسیہ اسحاق کے قومی اسمبلی سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
ن لیگ کی مریم اورنگزیب، شائستہ پرویز اور عظمیٰ زاہد بخاری کے خواتین کی مخصوص نشستوں پر کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔ پی پی کی حنا ربانی کھر کے بھی قومی اسمبلی کی مخصوص نشست پر کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے۔
اے این پی رہنما غلام احمد بلور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 32 پشاور، ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 100 اور پی پی 116 جب کہ ان کے داماد احمد شہریار کے کاغذات نامزدگی پی پی 116 سے منظور کر لیے گئے۔ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 239 سے شکور شاد کے کاغذات منظور ہوئے۔
سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے کاغذات بلوچستان سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 32 سے درست قرار پائے۔ سابق وفاقی وزیر ہمایوں اور میر لشکری رئیسائی کے بیٹے میر سخی رئیسانی کے کاغذات نامزدگی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 سے منظور ہوگئے ہیں۔ دونوں امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب لاہور میں پی ٹی آئی کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر ترجیحی فہرست نہ ملنے پر ان کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہوسکی۔