لندن: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی حتمی مراحل میں داخل ہوگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطقبق فیملی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی ستمبر میں پاکستان واپسی کیلیے مشاورت جاری ہے جبکہ ان کے وکلا نے واپسی کا مشورہ دے دیا۔
فیملی ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم کی واپسی کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی، شہباز شریف اور مریم نواز ان کی واپسی سے متعلق مسلسل رابطے میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف اپنے بھائی سے ملاقات کیلیے آئندہ ہفتے لندن پہنچیں گے، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، جاوید لطیف، پرویز رشید و دیگر بھی لندن آئیں گے۔
سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈججمنٹس فیصلے کے باوجود نواز شریف واپس جائیں گے۔ واپسی پر قانونی مشکلات اور سابق وزیر اعظم کے وکلا نے دفاع کی مکمل تیاریاں کر لیں۔
گزشتہ روز خواجہ آصف نے نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ قانونی اور آئینی رسک صفر ہونے تک نواز شریف کی واپسی کا نہیں سوچیں گے، جب تک رسک زیرو نہیں ہو جائے گا ہم ان کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نہیں چاہتے کہ کسی اور کا اسکور نواز شریف سے سیٹل کرنے کی کوشش کی جائے، نواز شریف کیلیے کسی قسم کے خطرات نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف کیلیے دوسرے فریق کو سننا لازمی ہے مگر نواز شریف کو تو اپیل کا موقع بھی نہیں دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی تو ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کر سکتے ہیں۔