کراچی : پاکستان کی پاپ انڈسٹری کو چار چاند لگانے والی پاپ میوزک کی شہزادی سنگر نازیہ حسن کو مداحوں سے بچھڑے سولہ برس بیت گئے لیکن اپنے مداحوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔
نازیہ حسن تین اپریل انیس سو پینسٹھ ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز پاکستان ٹیلی وژن سے کیا، تعلیم لندن میں مکمل کی، نازیہ حسن کا شماربرصغیرمیں پاپ موسیقی کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔
نازیہ نے کم سنی میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا اظہار کرنا شروع کر دیا، عالمی سطح پر نازیہ حسن کو اس وقت شہرت ملی، جب انہوں نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں فلم قربانی کا مشہور نغمہ آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے ریکارڈ کروایا۔ جس پرانہیں بھارت کے مشہور فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے نے نازیہ کو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی ایشیا میں پاپ موسیقی کی ملکہ بنا دیا، نازیہ کی زندگی کے سب سے اہم جزو ان کے بھائی زوہیب حسن تھے، جنھوں نے نازیہ کی پوری زندگی ان کا بھرپورساتھ دیا اور یوں نازیہ کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ جاری ہوئے۔
نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل اسی کی دہائی میں موسیقی میں مغربی انداز متعارف کروایا، جسے نوجوان نسل نےخوب سراہا۔
نازیہ کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس البم میں ان کے بھائی زوہیب حسن نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا تھا، نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
نازیہ صرف گلوکارہ ہی نہیں سیاسی تجزیہ نگار کے طور پر اقوام متحدہ سے وابستہ رہیں، انیس سو اکانوے میں انہیں پاکستان کے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔
نازیہ حسن نے پاكستان میں منشیات كے بڑھتے ہوئے استعمال كو روكنے كیلئے”بین” كے نام سے این جی او بھی بنائی۔
نازیہ حسن پہلی پاکستانی ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں کم عمر ایوارڈ جیتنے والی گلوکارہ قرار پائیں۔
انیس سو ستانوے میں نازیہ کی شادی مرزا اشتیاق بیگ سے ہوئی جو ناکام رہی اور چار اگست دو ہزار کو ان کی طلاق ہوگئی، ان کا ایک بیٹا ہے۔
نازیہ حسن کی وفات کے بعد2002 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس دیا گیا جبکہ دو ہزار تین میں ان کی یاد میں نازیہ حسن فاوٴنڈیشن قائم کی گئی۔
سرطان کے موذی مرض میں مبتلا نازیہ حسن تیرہ اگست سن دو ہزار میں لندن کے اسپتال میں انتقال کر گئیں مگر ان کی سریلی آواز میں گائے گیت آج بھی دل دماغ کو ترو تازہ کر دیتے ہیں۔ تیرہ اگست دو ہزار میں لندن کے اسپتال میں انتقال کر گئیں۔