ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

ناظم جوکھیو قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : پولیس نے ناظم جوکھیوقتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کردیں ، مقدمے میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس سمیت پانچ ملزمان گرفتار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ناظم جوکھیو قتل کیس میں پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کردیں اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لگانے کے بعد چالان پراسیکیوٹرجنرل آفس جمع کرادیا۔

پراسیکیوشن کی اسکروٹنی کے بعد چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا ، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں پیپلز پارٹی ایم پی اے جام اویس سمیت 5ملزمان گرفتار ہیں جبکہ ایم این اے جام عبدالکریم سمیت 4ملزمان مفرور ہیں۔

اظم جوکھیو قتل کیس میں پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کردیں۔۔ چالان اسکروٹنی کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کیس میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس سمیت 5 ملزمان گرفتار ہیں جب کہ ایم این اے جام عبدالکریم سمیت 4 ملزمان تاحال فرار ہیں۔

رواں ماہ کے شروع میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے ناظم جوکھیو قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مدعی مقدمہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے سات ملزمان کو فہرست سے خارج کرنا بدنیتی ہے، مدعی اور ناظم جوکھیو کی بیوہ نے ضابطہ فوجداری کی سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ کروائے گئے بیان میں تمام ملزمان کے کردار واضح کئے ہیں، گواہان کے واضح بیانات کے باوجود ملزمان کو ریلیف دیا گیا۔

واضح رہے کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا۔

مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں