پاکستانی فلمی صنعت کے معروف ہدایت کار نذرُ الاسلام نے 1977ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی فلم آئینہ سے پہچان بنائی۔ یہ اردو زبان میں بنائی گئی فلم تھی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ یہ فلم 401 ہفتے تک پردے پر رہی جو ایک ریکارڈ تھا۔
11 جنوری 1994ء کو نذرُ الاسلام وفات پاگئے تھے۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔ فلمی صنعت میں انھیں ’’دادا‘‘ کی عرفیت سے پکارا جاتا تھا۔ بطور ہدایات کار آخری زمانے میں انھوں نے فلم لیلیٰ بنائی تھی۔
نذرُ الاسلام نے 19 اگست 1939ء کو کلکتہ میں آنکھ کھولی۔ وہ نیو تھیٹرز کلکتہ کے دبستان کے نمائندہ ہدایت کار تھے۔ فنی زندگی کا آغاز ڈھاکا سے بطور تدوین کار کیا۔ پھر ہدایت کار ظہیر ریحان کے معاون بن گئے۔ چند بنگالی فلموں کے بعد ایک اردو فلم کاجل بنائی جو بے حد مقبول ہوئی۔ انھوں نے بعد میں ایک بنگالی فلم اور ایک اور اردو فلم پیاسا کی ہدایات دیں۔ 1971ء میں سقوطِ ڈھاکا کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے اور یہاں کئی کام یاب فلمیں بنائیں۔
مغربی پاکستان میں نذرالاسلام نے فلم ساز الیاس رشیدی کے ساتھ اپنے نئے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ ان کی فلموں میں حقیقت، شرافت، آئینہ، امبر، زندگی، بندش، نہیں ابھی نہیں، آنگن، دیوانے دو، لو اسٹوری، میڈم باوری کے نام سرفہرست ہیں۔ یہ فلمیں باکس آفس پر کام یاب رہیں۔
بنیادی طور پر ایک تدوین کار یا فلم ایڈیٹر تھے جنھوں نے سابقہ مشرقی پاکستان میں بنگالی فلموں سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ معروف ہدایت کار ظہیر ریحان کے معاون کے طور پر کام کرتے رہے تھے۔
نذرُ الاسلام کی ڈھاکہ میں دوسری اور آخری اردو فلم پیاسا (1969) تھی جس میں سچندا، رحمان اور عظیم مرکزی کردار تھے۔ سبل داس کی موسیقی میں احمد رشدی کا گیت "اچھا کیا دل نہ دیا، ہم جیسے دیوانے کو…” سپرہٹ ہوا تھا۔
ہدایت کار نذر الاسلام کی پاکستان میں پہلی فلم احساس تھی جو 1972 میں پیش کی گئی۔ اس کے گانے بہت مقبول ہوئے تھے اور گلوکاروں کو بھی اس فلم نے زبردست شہرت اور مقبولیت دی تھی۔ لیکن فلم کسی بڑی کام یابی سے محروم رہی تھی۔
1980ء میں بھی نذرالاسلام کو تین فلموں کی ڈائریکشن دینے کا موقع ملا تھا۔ بندش ان میں سب سے کام یاب فلم تھی جو لاہور میں پلاٹینم جوبلی کرنے والی پہلی اردو فلم تھی۔ یہ فلم انڈونیشیا میں بنائی گئی تھی اور وہاں کی ایک اداکارہ بھی اس فلم کی کاسٹ میں شامل تھی۔ نذرالاسلام نے کل 30 فلمیں بنائی تھیں جن میں سے 20 اردو فلمیں تھیں۔
ماضی کے اس معروف فلمی ہدایت کار کو لاہور کے گارڈن ٹاؤن کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔