نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
درختوں کی اوٹ سے ڈریٹن نے دیکھا کہ اینگس کے گھر میں روشنی ہے۔ وہ خود کلامی کرنے لگا: ’’کوئی گھر میں ہے، کیا یہ تم ہو اینگس … میرا تو جی چاہتا ہے کہ ایک لات مار کر دروازہ توڑوں اور اندر آ کر تمھارا سر بھی پھوڑ دوں، اور پھر تم سے جادوئی گولا چھین لوں۔‘‘
اس نے دیکھا کہ اس کے نیکلس سے روشنی پھوٹنے لگی ہے۔ وہ بے اختیار چونک اٹھا اور بڑبڑانے لگا: ’’تو اس کا مطلب ہے کہ اب یہاں دو ہیرے آ چکے ہیں، لیکن ان ہیروں کا بھلا یہاں کیا کام؟ ان کا ٹھکانا تو میرے پاس ہے، میں ہوں اس کا اصل مالک۔‘‘
وہ احتیاط سے چلتا ہوا کھڑکی کے پاس آیا اور اندر جھانکا۔ اندر اینگس کے ساتھ فیونا، جبران اور دانیال بھی تھے۔ وہ حیران ہو گیا کہ یہ تینوں یہاں کیا کر رہے ہیں، اور سوچنے لگا کہ ان میں سے لڑکی ضرور ایک فیونا ہوگی۔ آخر کار اس نے گولا بھی دیکھ لیا۔ وہ اینگس کے عین سامنے میز پر رکھا پڑا تھا۔ اس میں دو نگینے جڑے ہوئے تھے۔ جادوئی گیند دیکھ کر ڈریٹن کی آنکھیں خوشی سے چمک اٹھیں۔ وہ سوچنے لگا کہ اسے حاصل کرنے کے لیے کیا کرے۔ اچانک اسے ایک خیال سوجھا اور اپنی عادت سے مجبور ہو کر بڑبڑانے لگا: ’’اب تک صرف دو ہیرے حاصل ہوئے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ میں انھیں کیوں حاصل کروں؟ میں بھی کتنا احمق ہوں۔ یہ حاصل کرنے کے بعد باقی ہیروں کے لیے خوار پھرتا رہوں گا۔ اس سے بہتر یہ نہیں ہے کیا کہ ان چالاک بچوں ہی کو سارے ہیرے ڈھونڈ نکالنے دیا جائے اور جب سارے آ جائیں تو پھر آسانی سے انھیں قتل کر کے گولا اور ہیرے دونوں حاصل کر لوں۔‘‘
یہ سوچ کر وہ مطمئن ہو گیا اور ابھی سے ہنگامہ کرنے کا ارادہ بدل لیا۔
(جاری ہے)