لاہور: لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی،سیکیورٹی اداروں نے اسپتالوں، اسکولوں اور اہم مقامات پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شہر بھر میں سیکیورٹی سخت کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔
لاہور دھماکا: ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 شہید، 60 زخمی
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور حسن حفیظ نے تین روز قبل بتایا تھا کہ نیکٹا (نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی) نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد اہم پر ہجوم مقامات، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بناسکتے ہیں۔
خط میں حکومت پنجاب سے شہر بھر میں سخت سیکیورٹی اور نگرانی کی سفارش کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اسکولوں کو معمول کی جو سیکیورٹی دی گئی تھی اس میں اضافہ کردیا جائے اور اسپتالوں کے داخلے راستوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔
تاہم ریڈ الرٹ جاری ہونے کے باوجود حکومت پنجاب کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے اور آج لاہور کو ایک بڑے اور افسوسناک سانحے سے گذرنا پڑا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک، ایس ایس پی، ٹریفک وارڈان سمیت 14 افراد موت کی نیند سو گئے اور متعدد زخمی ہیں۔
یہ پڑھیں: لاہور پر حملے کا خدشہ: افغانستان سے دو خودکش بمبار پہنچ گئے
واضح رہے کہ جنوری میں بھی سیکیورٹی اداروں نے لاہور پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے دو کم سن خود کش بمبار لاہور پہنچ گئے ہیں اور ان کی جانب سے سرکاری عمارات اور اسکولوں کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے دو مبینہ خود کش حملہ آوروں کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔