واشنگٹن: روس کے ساتھ کاروبار کرنے پر عالمی سطح پر پابندیاں عائد کرنے والا امریکا بھارت کے روس سے تیل خریدنے پر اظہار تشویش سے گریز کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس سے پریس کانفرنس کے دوران ایک پاکستان صحافی نے جب سوال کیا کہ بھارت بڑی مقدار میں روس سے تیل خرید رہا ہے، کیا آپ کو تشویش ہے؟ تو اس پر انھوں نے اظہار تشویش سے واضح طور پر گریز کیا۔
نیڈ پرائس نے جواب میں کہا بھارت سے اس معاملے پر متعدد مرتبہ گفتگو ہوئی ہے، لیکن ماسکو کےساتھ ہر ملک کا اپنا تعلق ہے، ہم بھارت سے ایسی شراکت داری نہیں بنا سکے جیسی اس کی روس کے ساتھ ہے۔
ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بھارت کو واضح کیا جا چکا ہے کہ ہم ان کی مدد اور ان کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں۔
پاکستانی صحافی کے اس سوال پر کہ کیا موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ کیا امریکا کے رابطے ہو رہے ہیں؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا پاکستانی حکومت کے ساتھ متعدد رابطے ہوئے ہیں، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کی پاکستانی ہم منصب سے نیویارک میں ملاقات ہوئی، اور پاک امریکا وزرائے خارجہ کے درمیان کئی معاملات پر تفصیلی تعمیری گفتگو ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا روس کا یوکرین پر حملہ بھی پاک امریکا وزرائے خارجہ کی گفتگو کا حصہ رہا، پاکستان امریکا کا ایک شراکت دار ہے، پاکستان سے شراکت داری کو بڑھانے کے لیے مشترکہ مفادات پر کام کر رہے ہیں۔
دوسری طرف امریکی ترجمان نے بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بی جے پی کے جارحانہ بیانات کی مذمت کرتے ہیں، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے معاملے پر بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں، انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے لیے بھارت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
نیڈ پرائس نے کہا وزیر خارجہ ٹونی بلنکن ان معاملات پر بھارتی حکام سے بات کر چکے ہیں، ہم وقار، احترام، مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، انسانی احترام کسی بھی جمہوریت کے بنیادی اقدار میں سے ہے، ہم ان معاملات پر دنیا بھر میں بات کرتے رہیں گے۔