راولپنڈی: سینیٹر نہال ہاشمی نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ایک بار پھر سخت بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کب کسی کا نام لے کر تنقید کی، مجھے انتقام کا نشانہ بناکر ناانصافی پر مبنی فیصلہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عدلیہ مخالف تقریر کا جرم ثابت ہونے پر سپریم کورٹ کی جانب سے سزایافتہ مسلم لیگ ن کے سابق رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی نے رہائی کے بعد ایک بار پھر بغیر نام لیے اداروں پر شدید تنقید کرڈالی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نے کسی بابا رحمتے یا چاچا کا نام نہیں لیا، تم مجھے جیل بھیج سکتے ہو گولی مارسکتے ہو مگر جان نہیں لے سکتے کیونکہ وہ رب کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ مجھے انتقام کا نشانہ بنایا گیا یا میرے ساتھ انصاف کیا گیا؟ ، وہ شرمندہ ہوا ہوگا جس نے اپنے اختیار کا ناجائز فائدہ اٹھایا، برائے مہربانی اپنا کام کریں کیونکہ اللہ کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس : سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا سنادی
مسلم لیگ ن کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ نیب پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ ہے، اس محکمے کے افسران کے گھروں پر چھاپے ماریں تو ملک کی لوٹی ہوئی آدھی دولت مل جائے گی۔
جیل سے رہائی کےملنے پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنان نے اسیر سینیٹر کا پرتپاک استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں، اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر شدید بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی اور مسلم لیگ ن سندھ کے جوائنٹ سیکریٹری کی جیب بھی کٹی۔
ویڈیو دیکھیں
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یکم فروری کو دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر سینیٹر نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید ، پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے 5 سال کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر: نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد
خیال رہے کہ گزشتہ سال مسلم لیگ ن کی نجی تقریب کے دوران دوران نہال ہاشمی نے پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا حساب لینے والوں سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان پر زمین تنگ کردیں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے 31 مئی 2017 کو نہال ہاشمی کی عدلیہ مخالف تقریرکا از خود نوٹس لیا تو مسلم لیگ ن نے متنازع تقریر پر اپنے ہی رہنماء کو پارٹی سے بے دخل کردیا تھا۔