تازہ ترین

نیلسن منڈیلا کی چوتھی برسی پر خراج تحسین

جوہانسبرگ : جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی چوتھی برسی پر انھیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا اور ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا.

تفصیلات کے مطابق نسلی تعصب کےخلاف جدوجہد کی علامت آنجہانی نیلسن منڈیلا کی آج چوتھی برسی جنوبی افریقہ سے دنیا بھر میں منائی گئی اور ذبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے محسن انسانیت کے فکر و فلسفہ کے فروغ کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا.

سرکاری سطح پر مرکزی تقریب میں افکار نیلسن منڈیلا سے سجی محفل میں ان کی زندگی اور جدوجہد پر سیر ھاصل گفتگو کی گئی اور مرحوم کی جدوجہد کو نسلی تعصب کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا گیا.

جنوبی افریقہ کے عوام نے اپنے ہر دلعزیز قائد اور مسیحا کے درجات کی بلندی کے لیے دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا اور نیلسن منڈیلا کی قد آور تصاویر کے سامنے شمعیں روشن کیں اور انہیں خراج تحسین پیش کیا.

مخالف، عظیم انقلابی، بابائے جمہوریت آنجہانی نیلسن منڈیلا 1918 میں جنوبی افریقہ میں پیداہوئے اور سیاہ فام لوگوں کوغلامی سے نجات دلانے کیلئے جدو جہد کا آغاز کیا اس وقت سیاہ فام قوم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور ان سے تیسرے درجے کے شہری سے بھی برتر سلوک کیا جاتا تھا.

نیلسن منڈیلا نے اپنی قوم کے خلاف نسلی تعصب اور ناروا سلوک کے خلاف اور جائز حقوق کے لیے کم سنی سے ہی جدوجہد شروع کی اور کچھ عرصہ مسلح جدوجہد بھی کی بعد ازاں انہوں نے سیاسی محاز سنبھالا جس کی پاداش میں انہوں نے مسلسل اٹھائیس سال جیل میں گزارے لیکن اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے.

بلآخر نیلسن منڈیلا کی جدو جہد رنگ لے آئی اور نیلسن منڈیلا کی طویل پرامن جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کا خاتمہ ہوا اور سیاہ فام کو سفید فام لوگوں کے برابر حقوق حاصل ہوئے اور انہیں غلامی کی زندگی سے ہمیشہ کے لیے نجات مل گئی جس کا سہرہ صرف اور صرف نیلسن منڈیلا کو جاتا ہے.

نیلسن منڈیلا کی انہی خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر کیا گیا چنانچہ 1993 میں انہیں سب سے بڑے ایوارڈ امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا وہ 95 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے اور اس درخشان عہد کا اختتام ہوا جس کی روشنی رہتی دنیا تک جگمگاتی رہے گی.

Comments

- Advertisement -