تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نیپال نے لڑکیوں کے خطرناک سیریل کلر چارلس سوبھراج کو 19 سال بعد رہا کر دیا

کٹھمنڈو: نیپال میں عدالت نے سیاح لڑکیوں اور لڑکوں کے خطرناک سیریل کلر چارلس سوبھراج کو 19 سال بعد رہا کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو نیپال کی سپریم کورٹ نے سیریل کِلر چارلس سوبھراج نامی فرانسیسی شہری کی رہائی کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ قیدی کو مسلسل جیل میں رکھنا انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

اے ایف پی کے مطابق عدالت نے کہا کہ چارلس سوبھراج کے خلاف کوئی اور کیس زیر التویٰ نہیں ہے تو یہ عدالت اس کی رہائی اور 15 دنوں کے اندر اس کی ملک واپسی کا حکم دیتی ہے۔

چارلس سوبھراج کو دنیا بھر میں ’سانپ‘ اور ’بکنی کِلر‘ کے ناموں سے جانا جاتا ہے، اس پر ہالی ووڈ میں فلم اور نیٹ فلیکس سیریز بھی بنی، اس پر ایشیا میں 20 سے زیادہ نوجوان سیاحوں کو قتل کرنے کا الزام تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ سوبھراج نے 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں سیاحوں کے مسلسل قتل کیے، آج جمعرات کو اسے کھٹمنڈو کی سینٹرل جیل سے رہا کیا جانا ہے۔

بدنام زمانہ 78 سالہ قاتل کو نیپال کے دارالحکومت میں ایک امریکی خاتون کونی جو برونزیچ اور اس کے کینیڈین سیاح دوست لارینٹ کیریری کے قتل کے جرم میں 20،20 سال کی دو عمر قیدوں کی سزا ہوئی تھی، خیال رہے کہ نیپال میں عمر قید کی سزا 20 سال ہے۔

چارلس سوبھراج نے پورے ایشیا میں کم از کم 20 نوجوان مغربی سیاحوں کو ان کے کھانے پینے کی چیزوں میں نشہ آور چیز دے کر قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا، تاہم نیپال میں 2004 میں پہلی بار وہ عدالت میں مجرم پایا گیا۔

تھائی لینڈ نے سب سے پہلے 1970 کی دہائی کے وسط میں پٹایا کے ساحل پر 6 خواتین کو منشیات دینے اور قتل کرنے کے الزام میں اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔

سوبھراج کو ’دی سرپنٹ‘ (سانپ) کے نام سے اس لیے جانا جاتا تھا کیوں کہ وہ پکڑ سے بچنے کے لیے اپنا بھیس بدلنے، جیل سے فرار ہونے، دوسری شناختیں اختیار کرنے، اور نوجوان خواتین کو اپنی جانب راغب کرنے میں بہت ماہر تھا۔ وہ 1980 کی دہائی کے وسط میں بھارت کی ایک جیل سے محافظوں کو نشہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ بعد میں اسے پکڑا گیا اور 1997 تک نئی دہلی کی سب سے زیادہ حفاظت والی تہاڑ جیل میں قید رکھا گیا، جہاں اس نے 20 سال قید کاٹی۔ اس کے بعد وہ ستمبر 2003 میں کھٹمنڈو کے ایک کیسینو میں دوبارہ سامنے آیا۔

ماضی

چارلس سوبھراج کا بچپن اچھا نہیں تھا، بچپن ہی سے اس نے جرائم کا آغاز کر دیا تھا، اور فرانس میں وہ کئی بار جیل کی ہوا کاٹ کر آیا، 1970 کی دہائی کے اوائل میں اس نے دنیا کا سفر کرنا شروع کیا، اور وہ یورپ سے جنوب مشرقی ایشیا تک ہپیوں کے ساتھ سفر کرتے ہوئے نوجوان سیاحوں سے دوستی اور ان سے لوٹ مار کرنے لگا۔

بنکاک میں 1975 میں اس نے مدد اور رہائش کے لیے نادین گیرس نامی خاتون سے دوستی کی، اس خاتون نے سوبھراج کو ’مہذب اور شائستہ‘ آدمی قرار دیا، لیکن وہ بہت تیز تیز باتیں کرتا تھا، مگر جلد ہی وہ اس سے خوف زدہ ہو گئی اور اسے ’لٹیرا، دھوکے باز، اور قاتل‘ قرار دے دیا، اس وقت سوبھراج نے جواہرات کے تاجر کا روپ دھارا ہوا تھا تاکہ آسانی سے نوجوان اور قلاش سیاحوں کو اپنی طرف مائل کر سکے۔

وہ سیاحوں کو گلا گھونٹ کر مار دیتا تھا یا جلا دیتا تھا، اور اکثر اپنے مرد شکار کے پاسپورٹ کو اپنی اگلی منزل تک جانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ 2008 میں جیل میں، سوبھراج نے نیہیتا بسواس سے شادی کی، جو اس سے 44 سال چھوٹی اور اس کے نیپالی وکیل کی بیٹی تھی۔ سوبھراج کا 2017 میں دل کا پانچ گھنٹے کا آپریشن بھی ہوا۔

رہائی کیسے؟

نیپال کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز سوبھراج کی رہائی کا حکم دیا، اس کی قانونی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ ایک درخواست دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سوبھراج کو اس کی عمر 78 سال اور اچھے برتاؤ کی وجہ سے قید کی سزا میں رعایت دی جانی چاہیے۔ نیپالی قانون میں ایک شق ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کی اجازت دیتی ہے جنھوں نے اچھے کردار کا مظاہرہ کیا ہو اور اپنی قید کی 75 فی صد مدت پوری کر لی ہو۔

Comments

- Advertisement -