اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

بھارت کو ایک اور جھٹکا : نیپالی پارلیمنٹ نے نیا نقشہ منظور کرلیا

اشتہار

حیرت انگیز

کھٹمنڈو : بھارت کی مخالفت اور ناراضگی کے باوجود نیپالی پارلیمنٹ نے ان علاقوں کو جن پر بھارت اپنا دعوی کرتا ہے شامل کرتے ہوئے نیپال کا نیا سیاسی نقشہ منظور کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لداخ پر چین سے ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت کو ایک اور محاذ پر زور دار جھٹکا لگ گیا۔ بھارتی سرحد سے متصل تین متنازع علاقے نیپال کے نقشے میں شامل کر لیے گئے۔

نقشے کی تبدیلی کے لیے آئینی ترمیم بل ایوان زیریں میں بحث کے لیے پیش کیا گیا جسے اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپوزیشن سمیت بھارت نواز سیاسی جماعتوں نے بھی بل کی حمایت کی، نیپال کے نئے سیاسی نقشے میں لیپولیکھ، لمپیادھورا اور کالاپانی کو نیپال کی سرحد کے اندر دکھایا گیا ہے۔

دراصل چھ ماہ قبل بھارت نے اپنا نیا سیاسی نقشہ جاری کیا تھا جس میں ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ اس نقشے میں، لمپیادھورا، کالاپانی اور لیپولیکھ کو انڈیا کا حصہ بتایا گیا جبکہ نیپال ایک طویل عرصے سے ان علاقوں کا دعویدار ہے۔

نیپال کا کہنا ہے کہ مہاکالی (شاردا) دریا کا ماخذ دراصل لمپیادھورا ہے جو اس وقت ہندوستان کے اتراکھنڈ کا حصہ ہے۔ انڈیا اس کی تردید کرتا رہا ہے۔ حال ہی میں بھارت نے لیپولیکھ کے راستے مانسوروور جانے والے ایک راستے کا افتتاح کیا جس پر نیپال نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

اور جراتمندانہ اقدام پر بھارتی حکام کو سانپ سونگھ گیا ہے، بھارتی میڈیا اور سیاستدان اس اقدام پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔یاد ہے کہ چند روز قبل چین نےلداخ ریجن میں بھارت کو عبرت ناک شکست دے کر علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں