اسلام آباد: جولائی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمںٹ پر نیپرا میں سماعت کے دوران ملک میں کوئلے کی موجودگی کے باوجود بھی گرمیوں میں سستی بجلی نہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں کوئلہ موجود ہونے کے باوجود بھی گرمیوں میں سستی بجلی نہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، تکنیکی مسائل کے باعث گزشتہ پانچ سال سے مہنگے پاور پلانٹس چلائے جانے پر نیپرا نے سخت برہمی کا اظہار کی اور جولائی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی درخواست مسترد کر دی۔
سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ کول پاور پلانٹس کے پاس کوئلہ پڑا ہوا ہے مگر اس سے مہنگی بجلی پیدا ہوگی، ممبر نیپرا مطہر نیاز رانا نے کہا کہ عالمی سطح پر اب کوئلے کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں، ہمارے پاس پہلے سے خریدا ہوا کوئلہ پڑا ہوا ہے اور ہم اس لیے بجلی نہیں بنا رہے کہ ہمارے پاس پڑا ہوا کوئلہ مہنگا ہے، اس سے اگر بجلی بنائیں گے تو مہنگی پڑے گی۔
ممبر نیپرا کا مزید کہنا تھا کہ 2017 سے ملک میں ٹرانسیمشن لائنوں کا ایک مسئلہ چلا آ رہا ہے جس کے باعث ہر ماہ مہنگے پاور پلانٹس چلائے جا رہے ہیں، ممبر نیپرا مقصود انور نے کہا کہ کیا این ٹی ڈی سی نے اپنی وزارت کو لکھا ہے کہ اس وجہ سے مہنگے پلانٹس چلانے پڑ رہے ہیں؟
نیپرا نے این ٹی ڈی سی سے اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ پانچ سال میں بجلی کے 137 ٹاور گرے ہیں، دنیا کے کسی ملک میں ایسا ایک بھی واقعہ نہیں ہوتا، سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ یہاں پر درست اعداد و شمار لے کر آئیں، جو تکنیکی مسائل ہیں ان کو اتھارٹی الگ سے دیکھے گی، اور تکنیکی مسائل کا بوجھ عوام پر نہیں ڈلنے دیں گے۔