اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اپنے فوجیوں کے دم پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مایوس ہو گئے ہیں، اس لیے انھوں نے اپنے فوجیوں اور غزہ والوں کو لالچ دیا ہے کہ ہر یرغمالی کے بدلے انھیں 5 ملین ڈالر انعام ملے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 13 ماہ سے زائد عرصے پر پھیلی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے اس مرحلے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی بالآخر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوگی۔
نیتن یاہو نے اس انعامی پیشکش کا اعلان منگل کے روز غزہ کے ایک مختصر دورے کے دوران کیا، جہاں انھیں اسرائیلی فوج کا نزارم کوریڈور دکھایا گیا۔ انھوں نے کہا ’’میں ہمارے شہریوں کو یرغمال بنانے والوں سے کہتا ہوں، جو بھی ان کو نقصان پہنچانے کی جرات کرے گا وہ اس کی قیمت ادا کرے گا، ہم تمھارا تعاقب کریں گے اور تمھیں ڈھونڈ لیں گے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ’’جو لوگ اس الجھن سے نکلنا چاہتے ہیں ان سے میں کہتا ہوں کہ جو بھی یرغمالی لے کر آئے گا، وہ اپنے اور اپنے خاندان کے لیے محفوظ راستہ تلاش کرے گا، اور ہم ہر یرغمالی کے لیے 5 ملین ڈالر بھی دیں گے۔‘‘
اسرائیل کے لیے مارٹر راؤنڈز اور بموں کے گائیڈنس سسٹم کی ترسیل روکنے میں امریکی سینیٹرز ناکام
الجزیرہ کے مطابق یہ پیش کش فلسطینیوں کو جنگ زدہ غزہ کے محاصرے اور بھوک و قحط سے نجات کے لیے ’رشوت‘ کی طرح ہے، کہ اگر کوئی شخص کسی ایک اسرائیلی یرغمالی کو تلاش کرنے میں اسرائیلی فوج کی مدد کرے گا، تو اس فلسطینی کو اس کے خاندان سمیت غزہ سے محفوظ طور پر نکل جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے پچھلے ساڑھے 13 ماہ سے غزہ کی پٹی کو ملبے کا ڈھیر بنائے جانے کی مہم کے اس مرحلے پر بلٹ پروف جیکٹ اور بلٹ پروف ہیلمٹ پہن کر غزہ کا دورہ کیا۔
نیتن ہاہو نے یرغمالیوں کی تعددا 101 ظاہر کی ہے، جب کہ اس سے پہلے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ 97 یرغمالی غزہ میں اب بھی قید ہیں، جن میں 34 وہ بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت ہو چکی ہے۔