تل ابیب : اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کسی صورت نہیں رکے گی چاہے یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ طے پا بھی جائے۔
اسرائیلی زخمی فوجیوں سے ملاقات کے موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج آنے والے دنوں میں حماس کو زیر کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں گی تاکہ مشن مکمل ہو سکے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگر کوئی جنگ بندی ہوئی بھی تو وہ صرف عارضی ہوگی، اگر حماس مزید یرغمالی رہا کرنے کو تیار ہو تو ہم انہیں لے لیں گے، اور پھر بھی ہم غزہ کے اندر جائیں گے لیکن جنگ بند نہیں کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو مزید تیز کرے گا، غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا اور وہاں کے زیادہ تر لوگوں کو ایک بار پھر بے دخل کردے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مارچ میں جنگ بندی کے ختم ہونے سے چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کی درآمدات بند کردی تھیں، جس سے غذائی بحران بڑھ گیا اور قحط کا خطرہ پیدا ہوگیا۔
واضح رہے کہ حماس نے پیر کے روز آخری امریکی یرغمالی 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو رہا کیا تھا جو امریکی حکومت اور حماس کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا نتیجہ تھی۔
الیگزینڈر کو 2023 کے حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ پہلا یرغمالی ہے جو اس سال مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد رہا ہوا۔
منگل کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے ایک اسپتال پر حملہ کیا، جس کے نیچے حماس کا ’کمانڈ سینٹر‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ یورپی اسپتال پر خوفناک حملے کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے۔