اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس ہتھیار ڈال دے اور غزہ پر کنٹرول چھوڑ دے تو جنگ کے خاتمے کیلیے تیار ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل حتمی بات کرنے کیلیے تیار ہے جس کے تحت حماس کے رہنماؤں کو غزہ سے جانے کی اجازت دی جائے گی، ہم غزہ پٹی میں سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے اور رضاکارانہ امیگریشن کیلیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عملدرآمد کریں گے۔
ان کے مطابق حماس پر فوجی دباؤ کارآمد ثابت ہو رہا ہے جس سے اس کی عسکری اور حکمرانی کی صلاحیتیں کمزور ہو رہی ہیں جبکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلیے حالات پیدا ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ سکیورٹی کابینہ نے راتوں رات فوجی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کی کہ حکومت یرغمالیوں کی واپسی کو ترجیح نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کام کر رہے ہیں اور انہیں واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اب تک فوجی اور سیاسی دباؤ کا امتزاج یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا واحد عنصر رہا ہے۔
لبنان کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی فوج جنگ بندی کو مضبوطی اور بہترین طریقے سے نافذ کر رہی ہے اور بیروت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین سے حملوں کو روکے۔
نیتن یاہو نے یمن کے حوثیوں کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ اتحاد ہے اور وہ وہاں اور دیگر میدانوں میں بغیر کسی ریزرویشن کے ہمارے پیچھے کھڑی ہے۔