اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے تل ابیب میں 3 بسوں میں دھماکوں کے بعد مغربی کنارے میں فوجی آپریشن میں تیزی لانے کا حکم دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں نئے مطالبات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق تل ابیب کے قریب بات یام میں کھڑی 3 بسوں میں دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔
حماس نے غزہ میں چار اسرائیلی اسیران کی لاشوں کو حوالے کرنے کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے جب تک وہ زندہ تھے ان کی زندگیوں کا احترام نہیں کیا لیکن ہم نے خان یونس میں منعقدہ تقریب میں ”مرنے والوں کے تقدس اور احترام”کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
گروپ نے یہ بھی کہا کہ جب وہ زندہ تھے تب بھی اسیروں کے ساتھ انسانی سلوک کیا جاتا تھا اور جو کچھ میسر تھا وہ فراہم کیا جاتا تھا لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں ان کے اغوا کاروں سمیت مار ڈالا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ”مجرم نیتن اپنے قیدیوں کی لاشوں کو اپنے سامعین کے سامنے قتل کرنے کی ذمہ داری سے بچنے کی کھلی کوشش میں روتا رہا۔“
حماس نے مقتولین بیباس اور لفشٹز کے خاندانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے بیٹوں کی زندہ واپسی کو ترجیح دیتے، لیکن آپ کے رہنماؤں نے انہیں اور ان کے ساتھ 17,881 فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کا انتخاب کیا۔”
سونیا گاندھی اسپتال منتقل، ڈاکٹروں نے کیا کہا؟
حماس نے یہ بھی متنبہ کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ ہی اسیروں کو زندہ واپس کرنے کا واحد راستہ ہے اور انہیں طاقت کے ذریعے واپس لینے کی کوشش یا جنگ میں واپسی کا نتیجہ صرف نقصان ہی ہوگا۔