اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان بیانات کو حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے حماس کے موقف کو تقویت مل رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل امریکی صدر کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے متفق ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا کسی صورت قبول نہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کے اس بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال میں تبدیلی نہ آئی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔
غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید
واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں طبی، غذائی اور ایندھن کی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لئے امداد کی ترسیل پر پابندی لگا رہا ہے تاکہ حماس دباؤ میں آ کر باقی ماندہ قیدیوں کو رہا کردے۔