نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کے خطاب کے دوران شور شرابا ہوا جبکہ پاکستان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران اُس وقت فلسطین کے حق میں اور اسرائیلی مخالف نعرے بلند ہوئے جب نیتن یاہو خطاب کیلیے پہنچے۔ جیسے ہی انہوں نے خطاب شروع کیا تو پاکستان سمیت مختلف ممالک نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے ملک کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اسرائیل امن چاہتا ہے اور امن کا خواہاں رہا ہے۔
نیتن یاہو سے قبل وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھائی اور کہا کہ فلسطینیوں کے گھر ملبے کے ڈھیر بن گئے اور دنیا آنکھیں کیسے بند رکھ سکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے، پاکستانی عوام کے دل فلسطینی بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، فلسطینیوں پر مظالم اور بربریت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا منظم طریقے سے قتل عام کیا جارہا ہے، فلسطینیوں پر مظالم نظر انداز کرنے والے کیا انسان کہلانے کے قابل ہیں، معصوم فلسطینی بچوں، خواتین کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کے زندہ درگور ہونے پر دنیا کب تک خاموش رہے گی، مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، دو ریاستی فارمولے کے تحت فلسطین میں خاک و خون کا کھیل بند کیا جائے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ معصوم فلسطینی بچوں، خواتین اور شہریوں کے قتل پر خاموش نہیں رہا جاسکتا، فلسطین کو فوری اقوام متحدہ کا ممبر تسلیم کیا جائے۔