تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

دی کوئنز گیمبٹ: نیٹ فلکس کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہوسکتا ہے

امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کو جلد ہی اپنی مقبول سیریز دی کوئنز گیمبٹ پر ہتک عزت کے مقدمے میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سیریز کے حوالے سے اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے خلاف کیے گئے کیس میں، نیٹ فلکس کی اپیل خارج کردی گئی ہے۔

نیٹ فلکس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے سیریز میں شطرنج کی خاتون عالمی چیمپیئن نونا گیپرنداشویلی کی کیرئیر کی سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔

جارجین شطرنج کی کھلاڑی نے ڈرامے میں ایک ڈائیلاگ پر اعتراض اٹھایا ہے، جس کے بارے میں ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ اس سے نونا کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو داغدار کیا گیا ہے۔

یہ سیریز فکشنل شطرنج کی کھلاڑی بیتھ ہرمن کے بارے میں ہے، لیکن اس میں حقیقی زندگی کی معروف شخصیات کے بارے میں بھی حوالہ جات دیے گئے ہیں، جن میں گیپرنداشویلی بھی شامل ہیں۔

سیریز کی آخری قسط میں شطرنج کے کھیل کے دوران ایک تبصرہ نگار ہرمن کی کامیابیوں کا موازنہ گیپرینداشویلی کی کامیابیوں سے کرتا ہے، لیکن کہتا ہے کہ نونا نے کھیلتے ہوئے کبھی مردوں کا سامنا نہیں کیا، حالانکہ انہوں نے کیا تھا۔

نیٹ فلکس نے اپنے دفاع میں کہا کہ یہ کیس 5 ملین ڈالر حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ شو میں جو کچھ دکھایا گیا ہے اس کا ہتک عزت سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، تاہم ڈسٹرکٹ جج نے نیٹ فلکس کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا ہے۔

اسٹریمنگ سروس کے وکیل کی طرف سے دیے گئے بہت سے دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی تھی کہ شو میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے اس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شو کے تمام کردار فرضی تھے۔

دوسری جانب جج نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شطرنج کے کھلاڑی کے حقائق پر مبنی دعوے کو رد کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

80 سالہ گیپرینداشویلی کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ تاریخ کی پہلی خاتون تھیں جنہیں بین الاقوامی شطرنج کا گرینڈ ماسٹر بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدعی کے کیریئر کے دوران ایک عورت ہونے کی وجہ سے انہیں شدید تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔

جب یہ سیریز نشر ہوئی تو متعدد نیوز آؤٹ لیٹس اور مختلف انفرادی انٹرنیٹ صارفین نے اس لائن کی غلطی پر تبصرہ کیا۔

Comments

- Advertisement -