ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

مونگ پھلی کھانے کے بعد یہ سنگین غلطی ہر گز نہ کریں

اشتہار

حیرت انگیز

ملک میں موسم سرما آغاز ہوچکا ہے اور سرد موسم میں شہری خشک میوہ جات مہنگے ہونے کے سبب سستی مونگ پھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

مونگ پھلی کی گری کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا تاثر ایک عام بات ہے، مگر کیا واقعی یہ عمل صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے؟ یا محض ایک بات کی حد تک محدود ہے۔

بڑے بوڑھوں کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے سے کھانسی اور گلے میں خراچ جیسی بیماری ہوسکتی ہے البتہ یہ بات اب تک سائنسی ماہرین تلاش نہ کرسکے۔

- Advertisement -

حکمت سے وابستہ ماہرین کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی کی گری قدرتی طور پر بظاہر خشک ہوتی مگر اس میں تیل موجود ہوتا ہے، اسی لیے کھانے کے بعد پانی پینے سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے اور غذائی نالی میں چربی جمع ہوجاتی ہے جو گلے میں خراش اور کھانسی کا باعث بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے کے نقصانات کے حوالے سے تاحال کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی۔

مونگ پھلی کھانے کے دیگر فوائد

قلبِ صحت کو فروغ دیتی ہے

مونگ پھلی آپ کو مختلف عوامل پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہے،  یہ آپ کو دل کی بیماریوں کے خطرے سمیت کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے، یہ آپ کی دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کر تی ہے۔

وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے

مونگ پھلی میں چربی کی مقدار کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے مگر اس کا اعتدال میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ یہ پروٹین اور فائبر سے بھری ہوئی ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

پروٹین کا بہترین ذریعہ

100 گرام مونگ پھلی میں تقریباََ 25 سے 25.8 گرام پروٹین ہوتا ہے۔ پروٹین انسانی جسم کے لیے ضروری ہے، مونگ پھلی کو محدود مقدار میں کھانے سے آپ کو پروٹین ملے گا، مونگ پھلی کا مکھن بھی پروٹین کا ایک معروف ذریعہ ہے۔

بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرتی ہے

مونگ پھلی ایک کم گلیسیمک خوراک ہے جو اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اچھا بناتی ہے۔ گلیسیمیک انڈیکس بلڈ شوگر لیول پر کھانے کے اثرات کو بیان کرتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض اپنی ذیابیطس کی خوراک میں مونگ پھلی کو محدود مقدار میں شامل کر سکتے ہیں۔ غذا میں سادہ تبدیلیاں آپ کو بلڈ شوگر لیول کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں