کراچی: سندھ اسمبلی نے نئے بلدیاتی نظام کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق آج ہفتے کو آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اراکین نے نئے بلدیاتی نظام کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
سندھ اسمبلی اجلاس میں نئے بلدیاتی نظام کے بل کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
بل کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی کونسل کے چیئرمین کا انتخاب شو آف ہینڈ سے ہوگا، اپوزیشن کے شدید احتجاج اور اعتراضات کے بعد سندھ حکومت نے بلدیاتی قانون کے نئی ترمیمی مسودے میں خفیہ رائے شماری کی شق واپس لے لی تھی۔
سندھ حکومت نے صوبے میں ٹاؤن سسٹم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور بینظیرآباد میں ٹاؤنز بنیں گے، پیدائش اور اموات کا اندراج لوکل کونسلز کو واپس کر دیا جائے گا۔
سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میئر کے ماتحت کرنے کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ گورنر سندھ نے بل پر اعتراض عائد کیا تھا، اپوزیشن ارکان نے بل کی منظوری کے وقت شدید احتجاج کیا رور بل نامنظور کے نعرے لگائے۔
سندھ اسمبلی اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم نے نمائندوں کو با اختیار بنایا ہے، اس پر تنقید جائز نہیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین میئر ہوگا، بلاول بھٹو کی طرف سے ہدایت تھی کہ اداروں کو بااختیار کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا اپوزیشن نے ایک بار پھر لسانیت شروع کر دی ہے، یہ قبضے قبضے کے نعرے لگا رہے ہیں، کیا ہم منتخب ہو کر نہیں آئے اسمبلی میں؟ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ ووٹ لے کر اسمبلی میں آئی ہے، جب کہ لسانیت کرنے والا لندن بیٹھا ہے، یہ لوگ ان کی سوچ ذہنوں سے نکال نہیں سکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ کہا گیا ناصر شاہ دوسری جگہ کا ہے اور وہ یہاں کے فیصلے کر رہا ہے، ناصر شاہ سندھ کا ہے اور سندھ کے ہی فیصلے کرے گا، ہنگامہ ڈالا گیا کہ اینی پرسن کیسے ہو سکتا ہے، کیا نعمت اللہ خان کسی کونسل کے ممبر تھے؟ ہم اکثریت میں ہیں صوبے کے فیصلے ہم کریں گے، ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھو۔