ریاض : سعودی عرب میں خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 60 سال ہوگی ، جس کا شاہی فرمان جاری کر دیا گیا، اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس نے سرکاری اور نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے اپنے تمام انشورنس پالیسی ہولڈرز کو سوشل سیکورٹی میں ترامیم کے حوالے سے شاہی فرمان کے اجرا سے آگاہ کر دیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق نئی ترامیم کے بعد مملکت میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہو گئی ہے، یہ ترامیم یکم ذوالحجہ 1440 ہجری مطابق 2 اگست 2019 سے نافذ العمل ہو گئیں۔
اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں مملکت میں روزگار کی منڈی میں خواتین کی شرکت کمزور رہتی تھی۔
یاد رہے چند روز قبل سعودی حکومت نے گارجین شپ (سرپرست) قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے 21 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بیرونِ ملک سفر کے لیے محرم کی موجودگی یا اس کی اجازت کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں : سعودی خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی گئی
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سرپرست قانون میں ترمیم کر کے اسے منظوری کے لیے فرمانروا کو بھیجا گیا تھا اور ان کی منظوری کے بعد گزشتہ روز سے یہ قانون نافذ کردیا گیا۔
خیال رہے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے خواتین کےلیے متعارف کردہ نئی اصلاحات اور شہری آزادیوں کے پوری دنیا میں چرچے ہیں، برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں سعودی عرب میں آزادی نسواں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیا ہے۔
مضمون نگار لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے خواتین کے لیے جو نئی اصلاحات متعارف کرائی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور ان سے خواتین بھرپور طور پر فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ خواتین کو سفرکی آزادی، طلاق، پاسپورٹ کے حصول کی آزادی اور بہت سے امور میں ولی یا سر پرست کی قید سے آزادی اہمیت کی حال ہے۔