واشنگٹن : ٹرمپ حکومت نے تمام نئے غیر ملکی طلبہ و طالبات کو ویزوں کی فراہمی کا سلسلہ روکنے کا حکم جاری کردیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بیرونِ ملک تمام امریکی سفارت خانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نئے غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام (ایکسچینج وزیٹر) ویزا درخواست دہندگان کے لیے اپائنٹمنٹس کا شیڈول بنانا بند کردیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام ویزا درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کرے گا جس کے بعد یہ اپائنٹمنٹس دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔ اس وقت تک تمام قونصل خانے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نئی اپائنٹمنٹس نہ لیں۔
یہ بات منگل کو رائٹرز کو موصول ہونے والی ایک اندرونی ذرائع سرکاری ٹیلیگرام سے سامنے آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو اپائنٹمنٹس پہلے سے شیڈول ہو چکی ہیں، وہ موجودہ پالیسی کے تحت جاری رکھی جا سکتی ہیں لیکن جو سلاٹس خالی ہیں انہیں واپس لے لیا جائے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ٹیلیگرام پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں داخلے کی خواہش رکھنے والے ہر شخص کی جانچ پڑتال کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر اُس ذریعے کو بروئے کار لائیں گے جس سے ہم یہ معلوم کر سکیں کہ یہاں آنے والا شخص کون ہے، چاہے وہ طالب علم ہو یا کوئی اور۔”
اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے یا اسرائیل کے اقدامات پر تنقید کرتا ہے تو اسے امریکی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ سمجھا جا سکتا ہے، اور اس بنیاد پر اس کا ویزا منسوخ یا ملک بدری کی جا سکتی ہے۔
ناقدین کے مطابق غیر ملکی طلبہ سے متعلق حکومت کا یہ اقدام امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں دی گئی آزادی اظہار کے حق پر حملہ کے مترادف ہے۔