تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کورونا وائرس کی نئی قسم کیا ہے؟ یہ کیسے پھیلتی ہے؟َ جانیے

لندن : کورونا وائرس کی نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کے باعث انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں رہنے والے لاکھوں افراد کے لیے چوتھے درجے کی سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، متعدد یورپی ممالک نے برطانیہ کے ساتھ سفری پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔

کورونا وائرس کی یہ نئی قسم اب پوری دنیا میں تشویش کا باعث بنتی جارہی ہے جس کے باعث برطانیہ کے مختلف حصوں میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں نمایاں اضافہ سامنے آیا ہے۔

برطانیہ میں اس نئی دریافت کے بعد لندن سمیت مختلف علاقوں میں سخت پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور ان کے سائنسی مشیروں نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح کو70 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔

کورونا وائرس کی نئی قسم میں تین چیزیں ایک ساتھ ہو رہی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اس طرف توجہ مبذول ہو رہی ہے۔ یہ نئی قسم تیزی سے وائرس کے پرانے ورژن کی جگہ لے رہی ہے۔

وائرس کی ہیت تبدیل ہو رہی ہے جو وائرس کے سب سے اہم حصے کو متاثر کر رہی ہے، ان میں سے کچھ تغیرات کو پہلے ہی لیب میں دکھایا جاچکا ہے جو خلیوں کو متاثر کرکے وائرس کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں، ان سب چیزوں سے مل کر ایک ایسا وائرس بنتا ہے جو آسانی سے پھیل سکتا ہے۔

نئی برطانوی قسم جسے وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کے نام سے جانا جاتا ہے کا پہلی بار اعلان 14 دسمبر کو برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور یو کے کوویڈ 19 سیکونسنگ کنسورشیم نے بھی اس کی تصدیق کی جس کے مطابق اس کا پہلا نمونہ کینٹ کاؤنٹی میں20 ستمبر کو ملا تھا۔ کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں14 میوٹیشن موجود ہیں جن میں سے7 اسپائیک پروٹین میں ہوئیں۔

یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔

اس حوالے سے برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے کہا ہے کہ اب تک ایسے شواہد نہیں مل سکے جس سے معلوم ہو کہ یہ نئی قسم بیماری کی شدت میں تبدیلیاں لاسکتی ہے تاہم اس کی تصدیق کے لیے تحقیقی کام ابھی بھی جاری ہے۔

بیشتر وائرل میوٹیشنز سے عام طور پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے، کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ہزاروں جینومز میں متعدد میوٹیشن کو دیکھا گیا مگر کسی سے بھی وائرس کی بقا اور اپنی تعداد بڑھانے کی صلاحیت میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔

مگر کئی بار ایک میوٹیشن یا اس نئی قسم میں میوٹینشز کے اجتماع وائرس کو ایک نئی سبقت دلا دیتا ہے، جس سے اسے پھیلنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔

Comments

- Advertisement -